۱۱ ۔ فصل صوفی ولیوں کی مشابہت بانبیاء کے بیان میں

 کتب صوفیہ میں دیکھنے سے معلوم ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ اپنے ولیوں کو خدا کے سچے نبیوں کے مشاہبہ بیان کرتے ہیں۔کسی کو کہتے ہیں کہ وہو علی قلب موسیٰ اور کسی کو کہتے ہیں کہ وہو علی قلب عیسیٰ اور کسی کو علی قلب داؤد بتلاتے ہیں وغیرہ غیرہ۔ جب میں نے اس مضمون پر ان کا زور دیکھا اور ان کی اصطلاحات سے معلوم کیا کہ علی قلب معنی مشاہبت کے ہیں۔ یعنی خوخصلت اور اندرونی کیفیت اور نسبت و علاقہ بخدا اُس ولی کا ایسا ہے کہ جیسا فلاں پیغمبر کا تھااور قطب عالم کی نسبت کہتے ہیں کہ وہو علے قلب محمدیہ تو میں مانتا  ہوں علی قلب محمد مسلمان ہو سکتے ہیں۔کیونکہ ان کے مقتدی ہیں اور خصلت کی پیر وی میں ساعی رہتے ہیں۔لیکن سچے پیغمبروں کے مشاہبہ یہ لوگ کیونکر ہو سکتے ہیں یہ افترائی مضمون ہےاور تاریکی کے زمانے میں سادہ لوگوں کو فریب دینے کےلیے خوب تھا۔مگر اب روشنی کا زمانہ آگیا ہےاب ہم اس بات کو کیونکر قبول کرسکتے ہیں۔ گزشتہ پیغمبروں کی کتابیں موجود ہیں اور یہود و انصاریٰ ان کی امتیں بھی حاضر ہیں۔اور ان پیغمبروں کا مزاج اور خصلت اور ایمان وغیرہ کی کیفیت ان کتابوں میں مرقوم ہے اورصوفی ولیوں کی خو خصلت ان کے تذکروں میں مر قوم ہے۔پس مقابلہ کرکے دیکھو کہ کس قدر فرق ہے۔ایسا فرق ہے جیسا جاہل اور عالم میں یا مومن یا غیر مومن میں ہوتا ہے۔پس یہ کہنا تو بجا ہے کہ یہ اولیا لوگ پیغمبروں کے مخالف ہیں۔اور یہ کہنا بیجا ہے کہ وہ ان کے مشاہبہ ہیں۔   چہ نسبت خاک راباعالم پاک   

یہ بھی غنیمت ہے کہ ان پیغمبروں کو بڑا بزرگ تو سمجھتے ہیں۔ کہ اپنے ولیوں کو ان کے مشاہبہ بتا کر فروغ دینا چاہتے ہیں۔کیا یہ بات سچ نہیں ہے کہ اگر کوئی چاہے کہ میں اپنے مزاج میں محمد صاحب کا ہم شکل ہو جاؤں تو وہ اپنے ظاہر اور باطن کو قرآن اور حدیث کے مطابق بنادے ۔

اور اگر کوئی چاہے کہ میں پیغمبروں کا ہم شکل ہو جاؤں تو چاہیے کہ وہ   بائبل کی تعلیم  کے مطابق خود کو سنوارے۔صوفی صاحب نہ تو محض قرآن کے تابع ہیں نہ بائبل کے۔ وہ تو ویدوں اور بت پرست یونانیوں کے خیالات کے تابع ہیں۔پھر وہ کیونکر نبیوں کے ہم شکل ہو سکتے ہیں؟   یہ تو وہی بات ہے کہ رہیں جھوپنڑوں میں اور خواب دیکھیں محلوں کے   ۔یا وہ بات ہے کہ گرگ گو سفندون کے لباس میں ظاہر ہوتے ہیں۔چاہے کہ ناظرین کتاب ہذا صوفیوں سے یوں کہیں کہ اے صاحبو! انیباکی خصلت تو الگ رہی پہلے یہ تو ثابت کردو ان ولیوں میں وہی ایمان تھاجو نبیوں میں تھا؟ نبیوں کا ایمان کچھ اور ہے اور ان کا ایمان کچھ اورہے۔کون سا نبی ہمہ اوست کا قائل تھا؟بتلاؤ۔اس طرح ان کی تعلیم اور چال چلن میں فرق ہے۔پس تم نے مخالفت کا نام مشابہت کیوں رکھا ہے۔کیا خدا سے نہیں ڈرتے؟