۲۱
اَور بھی خون بہایا گیا
 

ہمیں دیانت داری سے مان لینا چاہۓ کہ

جب روحانی سچائی کی بات ہوتی ہے تو ہم سیکھنے میں سُستی کرتے ہیں، جلدی نہیں سیکھتے۔ خدا اِس بات کو جانتا ہے۔

” وقت کے خیال سے تو تمہیں اُستاد ہونا چاہۓ تھا۔ مگر اِس بات کی حاجت ہے کہ کوئی شخص خدا کے کلام کے ابتدائی اصول تمہیں پھر سکھائے اور سخت غذا کی جگہ تمہیں دودھ پینے کی حاجت پڑ گئی“ (عبرانیوں ٥: ١٢ )۔

اوہو!

خدا کی رحمت ہے کہ خدا نہایت ہی صابر اُستاد ہے۔ وہ اُن سچائیوں کو بار بار بیان کرتا اور دہراتا ہے جو ہمیں بہت پہلے سیکھ لینی چاہۓ تھیں۔ ہماری مدد کرنے کی خاطر خدا نے اپنی کتاب میں سینکڑوں واقعات اور تمثیلیں شامل کی ہیں جو نہایت اہم سچائیوں کی وضاحت کرتی ہیں۔

” بغیر خون بہاۓ معافی نہیں ہوتی“ (عبرانیوں ٩: ٢٢ )۔

ہمارے کامل پاک خالق کے لئے معافی دینا کبھی بھی آسان کام نہیں رہا۔ جس روز گناہ دنیا میں آیا اُسی دن سے خدا گنہگاروں کو سکھانے لگا کہ صرف مناسب قربانی کا خون ہی گناہ کا فدیہ (کفارہ، ڈھانپنے کی چیز) ہو سکتا ہے۔ یہی طریقہ ہے جس سے عادل منصف خدا گنہگار کو سزا دیئے بغیر گناہ  کو (کی) سزا دے سکتا ہے۔

آدم اور حوا نے اپنا گناہ چھپانے کے لئے خود کوششیں کیں مگر خدا نے اُن کی اپنی کوششوں کو رد کر دیا، منظور نہ کیا۔ سواۓ موت سے ادائیگی کے خدا گناہ معاف نہیں کر سکتا۔ قائن اور ہابل کا واقعہ ہمیں یہی سبق سکھاتا ہے اور اِسی طرح ابرہام اور اضحاق کا واقعہ بھی۔

پرانے عہدنامے میں پیدائش کی کتاب کے بعد جو کتابیں ہیں مثلاً خروج اور احبار، اِن میں بھی اُن انسانوں (مردوں اور عورتوں) کے بہت سے واقعات کا بیان ہے جنہوں نے قربانی کے قانون کو مانا اور اُس پر عمل کیا۔

پرانے عہدنامے میں ایسے واقعات کی تعداد دو سو سے زیادہ ہے۔ چار لفظ — خون، قربانی، نذر اور قربان گاہ یا مذبح — بائبل مقدس میں ١٤٠٠ سے زیادہ مرتبہ آۓ ہیں۔

” مَیں ۔۔۔ چھوڑتا جاؤں گا۔“

خروج کی کتاب یہ جاذبِ توجہ کہانی بیان کرتی ہے کہ اپنے وعدے کے مطابق خدا نے ابرہام کی اولاد کو منظم کر کے ایک قوم بنایا۔

اُن کے قوم بننے سے پہلے واقعات کا ایک طویل سلسلہ ہے جن کے بارے میں خدا نے ابرہام کو پہلے سے بتا دیا تھا۔

” ۔۔۔ اور اُس نے ابرہام سے کہا یقین جان کہ تیری نسل کے لوگ ایسے ملک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہوں گے اور وہاں کے لوگوں کی غلامی کریں گے اور وہ چار سو برس تک اُن کو دکھ دیں گے، لیکن مَیں اُس قوم کی عدالت کروں گا جس کی وہ غلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دولت لے کر وہاں سے نکل آئیں گے“ (پیدائش ١٥ : ١٣، ١٤ )۔

خدا کے اِس وعدے کے پورا ہونے کا بیان خروج ١:١ ۔ ١٢ ؛ ١٢ : ٣٥ ۔ ٤١ میں درج ہے۔ ہمارے قادرِ مطلق خدا کے منصوبے ہمیشہ پورے ہوتے ہیں۔

واقعات کے ایک طویل سلسلے کے بعد ابرہام کی نسل کے لوگ مصر کے فراعنہ (واحد، فرعون) کے غلام بن گئے۔ اپنے مقررہ وقت پر خدا نے اُنہیں اِس غلامی سے چھڑانے کا وعدہ کیا۔ اُن کی رہائی کے عمل میں خدا نے دنیا کو اپنے اُس منصوبے کی ” تصویریں“ دکھائیں جو اُس نے بنی آدم کو گناہ کی غلامی سے چھڑانے کے لئے بنایا تھا۔

یہ فسح کا واقعہ ہے۔

تقریباً ١٤٩٠ ق م میں خداوند خدا نے موسی' کے وسیلہ سے مصر کے ملک پر دس تعجب خیز اور دہشت ناک آفتیں نازل کیں۔ مصری بہت سے غیر معبودوں (جھوٹے خداؤں) کو مانتے تھے۔ پہلی نو آفتوں میں خدا نے اُن کے جھوٹے معبودوں کو چیلنج کیا اور اُنہیں شکست دی۔ لیکن اِس کے باوجود فرعون نے خدا کی اطاعت نہ کی، اُس کی بات نہ مانی اور اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے جانے نہ دیا۔ تب خدا نے موسی' سے کہا کہ لوگوں کو بتا دے کہ مصریوں اور اسرائیلیوں کے سارے پہلوٹھوں پر سزاۓ موت کا حکم ہو چکا ہے۔ مقررہ تاریخ کی آدھی رات کو موت کا فرشتہ ملک میں سے گزرے گا اور ہر ایک گھر میں پہلوٹھے کو ہلاک کرے گا (پیدائش ابواب ٥ ۔ ١١)۔

یہ خبر تو بہت بُری تھی۔

لیکن ایک اچھی خبر بھی تھی۔ خدا نے موت کی اِس آفت سے بچ نکلنے کی راہ بھی مہیا کی تھی۔ خدا نے موسی' سے کہا کہ ہر ایک خاندان کو کہہ دے کہ

” ہر شخص اپنے آبائی خاندان کے مطابق گھر پیچھے ایک برہ لے۔۔۔ یہ برہ بے عیب اور یک سالہ نر ہو اور ایسا بچہ تم بھیڑوں میں سے چن کر لینا یا بکریوں میں سے“ (خروج ١٢ : ٣۔ ٥)۔ مزید حکم تھا کہ مقررہ پر یہ برّہ وقت پر یہ برّہ ذبح کریں اور اُس کا خون ہر گھر کے دروازہ کی اُوپر کی چوکھٹ اور دونوں بازوؤں پر لگا دیں۔ جو لوگ یہ خون دروازوں کی چوکھٹوں پر لگائیں گے اور گھروں کے اندر رہیں گے تو جب موت کی آفت آۓ گی اور موت کا فرشتہ ملک میں سے گزرے گا تو وہ سب زندہ بچے رہیں گے۔

خداوند خدا نے وعدہ کیا

” مَیں اُس خون کو دیکھ کر تم کو چھوڑتا جاؤں گا۔۔۔ وبا تمہارے پاس پھٹکنے کی بھی نہیں کہ تم کو ہلاک کرے“ (خروج ١٢ : ١٣ )۔

سب کچھ خدا کے کہے کے مطابق ہوا۔ اُس رات خدا نے وہ سارے پہلوٹھے محفوظ رکھے جو خون کے نیچے تھے۔ باقی سب ہلاک ہو گۓ۔ مصریوں کا ” ایک بھی ایسا گھر نہ تھا جس میں کوئ نہ مرا ہو“ (خروج ١٢ : ٣٠ ب)۔ ہر گھرانے نے موت دیکھی۔

جی ہاں، ہر ایک گھرانے میں یا کوئی برہ مرا یا پہلوٹھا۔

جنہوں نے چوکھٹوں پر خون لگایا تھا اُس رات وہ ظلم و جبر اور غلامی کی زندگی سے نکل کر چلے گۓ۔ وہ ایک آزاد قوم بن کر نکلے جن کا فدیہ دیا گیا تھا۔

اُن کی مخلصی اور فدیہ کی قیمت کیا تھی؟

برہ کا خون!

ایک دفعہ پھر قربانی کے قانون نے گناہ اور موت کے قانون کو مات دے دی۔ آئندہ سالوں میں یہودی قوم اِس واقعہ کی یاد ” فسح“ کے نام سے منایا کرے گی۔ یہ سالانہ عید ہو گی جس میں وہ یاد کیا کریں گے کہ خدا نے برہ کے خون کے وسیلے سے ہمیں بڑی رہائی دلائی۔

خدا اپنے لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے۔

پہلی فسح کے وقت خدا اسرائیلیوں کو مصر کی چار سو سالہ غلامی سے نکال کر بیابان میں لے آیا۔ خدا کا ارادہ اور منصوبہ تھا کہ وہ اُنہیں اُس ملک میں واپس لاۓ جس کا وعدہ اُس نے ابرہام، اضحاق، یعقوب اور اُن کی اولاد سے کیا تھا۔ اُن کے سفر میں خدا ایک دیدنی اور اطمینان بخش طریقے سے اُن کے ساتھ رہتا تھا۔

” خداوند اُن کو دن کو راستہ دکھانے کے لئے بادل کے ستون میں اور رات کو روشنی دینے کے لئے آگ کے ستون میں ہو کر اُن کے آگے آگے چلا کرتا تھا تاکہ وہ دن اور رات دونوں میں چل سکیں“ (خروج ١٣: ٢١)۔

خدا اُنہیں نہ صرف ریگستان میں چلاتا اور روشنی مہیا کرتا تھا بلکہ اُس نے اپنے زور آور بازو (قدرت) سے اُن کے لئے بحرِ قلزم میں سے راستہ کھول دیا، اور اُنہیں فرعون کے لشکر سے بچایا جو اُن کا پیچھا کرتے ہوۓ قریب آ پہنچا تھا۔ اور پھر موسی' کے ساتھ اپنے وعدے کے مطابق وہ اُنہیں کوہِ سینا کے پاس لے آیا۔

اِن واقعات سے کچھ عرصہ پہلے خدا نے سینا کے بیابان میں ایک جلتی ہوئی جھاڑی میں ہو کر موسی' سے وعدہ کیا تھا کہ ” مَیں ضرور تیرے ساتھ رہوں گا اور اِس کا کہ مَیں نے تجھے بھیجا ہے تیرے لئے یہ نشان ہو گا کہ جب تُو اُن لوگوں کو مصر سے نکال لاۓ گا تو تم اِس پہاڑ پر خدا کی عبادت کرو گے“ (خروج ٣: ١٢ )۔

بارہ لاکھ سے زیادہ افراد پر مشتمل یہ قوم ایک سال تک اُس پہاڑ کے دامن میں ڈیرے ڈالے رہی۔ ایسے خشک اور بے آب و گیاہ ریگستان میں وہ کیسے گزر بسر کرتے اور زندہ رہ سکتے تھے؟ خدا اپنی شفقت اور فضل سے اُنہیں آسمان سے روٹی اور چٹان سے پانی مہیا کرتا رہا (خروج ابواب ١٣ ۔ ١٧ )۔ ” اُس نے چٹان کو چیرا اور پانی پھوٹ نکلا اور خشک زمین پر ندی کی طرح بہنے لگا“ (زبور ١٠٥ :٤١ )۔

اگرچہ اسرائیلی بار بار ناشکرے پن کا اظہار کرتے تھے، خداوند پر توکل اور بھروسا نہیں رکھتے تھے اور نافرمانی کرتے تھے، لیکن اُنہیں غلامی سے چھڑا لانے والا خداوند خدا ہمیشہ وفادار رہا۔ وہ اُس کے خلاف گناہ کرتے تو وہ اُنہیں سزا دیتا تھا اور جب اُس پر بھروسا اور ایمان رکھتے تو اُنہیں برکت دیتا تھا۔ خداوند خدا اپنی چنی ہوئی قوم سے یہ سلوک اِس لئے کرتا تھا تاکہ اِرد گرد کی قومیں دیکھیں اور اُس کے رہائی اور مخلصی دینے کے طریقے کو سمجھیں۔ خدا یہ بھی چاہتا تھا کہ لوگ سمجھ لیں کہ مجھے شخصی طور سے جان سکتے ہیں۔

بنی اسرائیل کو دس حکم اور دوسرے آئین و قوانین دینے کے بعد خداوند خدا نے اُنہیں ایک بے مثال مقدِس بنانے کا حکم دیا جسے مقدس مسکن یا ” خیمہ اجتماع“ کہتے تھے۔

خیمہ اجتماع

” ۔۔۔ وہ میرے لئے ایک مقدِس بنائیں تاکہ مَیں اُن کے درمیان سکونت کروں۔ اور مسکن اور اُس کے سارے سامان کا جو نمونہ مَیں تجھے دکھاؤں ٹھیک اُسی کے مطابق تم اُسے بنانا“ (خروج ٢٥ : ٨، ٩ )۔

خدا کی اِس قدیم قوم کو یہ خاص خیمہ کس مقصد سے بنانا تھا؟ اور کیوں ضروری تھا کہ وہ ” ٹھیک اُسی نمونہ کے مطابق“ بنایا جاۓ جو خدا اُنہیں دکھاۓ؟

خدا کا ارادہ اور منصوبہ تھا کہ اِس خیمے کے ذریعے اُنہیں خاص دیدنی طریقے سے سکھاۓ کہ مَیں کیسا ہوں اور مجھ تک کیسے رسائ حاصل کی جا سکتی ہے۔

بائبل مقدس میں اِس خیمے اور اِس کے سارے سازو سامان کے بارے میں پچاس باب ہیں۔ یہاں اُن ساری چیزوں کی وضاحت کرنا ممکن نہیں۔ اِس لئے ہم صرف چند بنیادی عناصر کی وضاحت کرتے ہیں۔

ایک راستہ

خدا نے خیمہ اجتماع کا نقشہ دے کر دنیا کو سکھایا کہ اگرچہ مَیں نہایت پاک ہوں تو بھی انسانوں کے ساتھ سکونت رکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن خدا اور انسان کے درمیان ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے، ایک دیوار حائل ہے۔

وہ رکاوٹ، وہ دیوار گناہ ہے۔

خیمہ اجتماع جو انسانوں کے درمیان خدا کی حضوری کی علامت تھا اُس کے چاروں طرف ایک وسیع مستطیل صحن تھا۔ اُس صحن کی چاردیواری پیتل کے ستونوں اور نفیس کتانی کپڑے سے بنی ہوئ تھی۔ یہ اڑھائی میٹر (تقریباً ٨ فٹ) اونچی تھی۔ اتنی اونچی کہ کوئی شخص اُس کے اوپر سے دیکھ نہیں سکتا تھا۔ خدا چاہتا تھا کہ لوگ سمجھ لیں کہ تم میری حضوری سے خارج ہو اور اندر  نہیں آ سکتے۔ یہ بُری خبر تھی۔

اچھی خبر یہ تھی کہ خدا نے ایک راستہ مہیا کر دیا تھا جس سے گنہگار اُس کے نزدیک آ سکتے تھے۔ اُس دیوار میں ایک دروازہ تھا جو آسمانی، قرمزی اور سرخ رنگ کے دھاگوں کا بنا ہوا تھا۔ گنہگاروں کے لئے خدا تک رسائ کرنے، خدا کے پاس آنے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا کہ وہ برہ یا کوئی اَور خون کی قربانی لے کر اُس دروازہ سے داخل ہوں (خروج ٢٨ : ١٩ ۔ ٢٩ )۔

بعد کے زمانے میں جب مسیحِ موعود اِس دنیا میں تھا تو اُس نے فرمایا ” دروازہ مَیں ہوں۔ اگر کوئی مجھ سے داخل ہو تو نجات پاۓ گا۔۔۔“ (یوحنا ١٠ : ٩ )۔ خیمہ اجتماع کا ایک ایک جزو اُس کی ذات اور کام کی طرف اشارہ کرتا تھا۔

خداوند خدا نے اسرائیلیوں کو حکم دیا کہ کیکر کی لکڑی کی ایک بڑی قربان گاہ بنائیں اور اُسے پیتل سے منڈھیں۔ اِس مذبح کو خیمہ اجتماع اور دروازہ کے درمیان رکھیں۔ جو کوئی خطا کی قربانی کا جانور لاۓ وہ اُس بے عیب جانور کے سر پر ہاتھ رکھ کر اقرار کرے کہ مَیں بے بس گنہگار ہوں۔ پھر وہ جانور ذبح کر کے مذبح پر جلایا جاۓ۔ ایک دفعہ پھر خدا لوگوں کو بتا رہا تھا کہ گناہ اور موت کے قانون کو صرف قربانی کے قانون سے مات دی جا سکتی ہے۔

” اور وہ اپنا ہاتھ اپنے چڑھاوے کے جانور پر رکھے اور خیمہ اجتماع کے دروازہ  پر اُسے ذبح کرے اور ہارون کے بیٹے جو کاہن ہیں اُس کے خون کو مذبح پر گردا گرد چھڑکیں۔۔۔  اور ہارون کے بیٹے اُنہیں مذبح پر سوختنی قربانی کے اوپر جلائیں۔۔۔“ (احبار ٣: ٢، ٥ )۔

خدا کا قانون بالکل واضح تھا۔ خون بہاۓ بغیر گناہ کا کفارہ نہیں ہو سکتا۔ گناہ کے کفارہ کے بغیر خدا کے ساتھ میل ملاپ نہیں ہو سکتا۔

خدا نے موسی' کو یہ حکم بھی دیا کہ ایک بے مثال صندوق بھی بناۓ اور سونے سے منڈھے۔ اُس کو ” عہد کا صندوق“ یا ” شہادت کا صندوق“ کہتے تھے (خداوند کا صندوق اور یہوواہ کا صندوق بھی کہا گیا ہے، دیکھئے یشوع ٤: ١١ ؛ ١۔سلاطین ٢: ١٦ )۔ یہ آسمان پر خدا کے تخت کی علامت تھا۔ پتھر کی لوحیں جن پر خدا نے دس حکم کندہ کئے تھے وہ اِس صندوق میں رکھی رہتی تھیں۔ اِن کے علاوہ ہارون کا عصا اور من سے بھرا ہوا سونے کا مرتبان بھی تھے۔ اِس کا ڈھکن خالص سونے کا اور ٹھوس تھا۔ اِسے ” سرپوش“ بھی کہا گیا ہے۔ اِس کے اوپر خالص سونے کے دو کروبی سایہ کۓ ہوۓ تھے۔ کروبی (جمع کروبیم) جلالی فرشتے ہیں جو آسمان پر خدا کے تخت کے چاروں طرف کھڑے رہتے ہیں۔ خدا نے موسی' کو حکم دیا کہ عہد کا صندوق خیمہ اجتماع کے بالکل اندرونی مقام پر رکھ دے۔

پاک ترین مقام

خیمہ اجتماع دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سامنے کا حصہ ” پاک مقام“ اور دوسرا حصہ ” پاک ترین مقام“ تھا۔

یہ اندرونی مقدس ” حقیقی پاک مکان کا نمونہ بلکہ آسمان“ کا نمونہ تھا (عبرانیوں ٩: ٢٤ )۔

پاک ترین مقام فردوس یعنی خدا کی سکونت گاہ کی علامت تھا۔ یہ خصوصی مقام مکعب شکل کا تھا یعنی اُس کی لمبائ، چوڑائ اور اونچائی ایک ہی ناپ کی تھیں۔ پاک صحائف میں سے اپنے سفر کے اختتام کے قریب ہم دیکھیں گے کہ آسمانی شہر جو ایک دن سارے ایمان داروں کا گھر ہو گا، وہ بھی مکعب شکل کا ہے۔

بہت سے لوگ کیتھڈرل، گرجے کی عمارت، مسجد، یہودیوں کے عبادت خانہ، مندر، مقبرہ، روضہ، مزار کو بھی ” پاک“ کہتے ہیں (مقبرہ، روضہ اور مزار کو اگر ” پاک“ نہ بھی کہیں تو بھی اُن کی تعظیم کے لۓ اُن کے ساتھ ” شریف“ کا لفظ ضرور لگاتے ہیں۔ یہاں تک کہ جس شہر یا قصبے میں کوئی اہم مزار ہو اُس کے نام کے ساتھ بھی ” شریف“ لگاتے ہیں مثلاً تونسہ شریف، شرقپور شریف)۔ حالانکہ مذکورہ عبادت گاہوں میں اکثر ایسے لوگ بھی جمع ہوتے ہیں جو خدا کے مخلصی اور نجات کے طریقے کو رد کرتے ہیں۔ حقیقی پاکیزگی کسی جگہ میں نہیں ہوتی، بلکہ خدا کے معافی اور راست باز ٹھہرانے کے انتظام کو قبول کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

پردہ

خیمہ اجتماع کا بیرون بالکل سادہ تھا۔ اِسے باہر  سے کھالوں کے دوہرے پردے سے ڈھانپا گیا تھا۔ لیکن اندر سے اتنا خوبصورت تھا کہ دیکھنے والا دنگ رہ جاتا تھا۔

خیمہ اجتماع ایک لحاظ سے ہمارے نجات دہندے کی تصویر پیش کرتا تھا۔ وہ آسمان سے زمین پر آۓ گا۔ جو لوگ اُس نجات دہندہ کو حقیقت میں جانتے ہیں اُن کے لۓ وہ نہایت دل آویز ہے (موازنہ کریں غزل الغزلات ٥: ١٠ ۔ ١٦ الف) جیسے خیمہ اجتماع کے اندرون کی خوبصورتی — جو اُس نجات دہندے کو نہیں جانتے اُن کے لئے خیمہ اجتماع کے بیرون کی طرح اُس میں ” کچھ حسن و جمال نہیں کہ ہم اُس کے مشتاق ہوں“ (یسعیاہ ٥٢ : ٢)۔

ایک ” پردہ“ لگا کر خیمہ اجتماع کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔

” اور تُو آسمانی اور ارغوانی اور سرخ رنگ کے کپڑوں اور باریک بٹے ہوۓ کتان کا ایک پردہ بنانا اور اُس میں کسی ماہر اُستاد سے کروبی کڑھوانا“ (خروج ٢٦ : ٣١ )۔

پردے نے انسان کو پاک ترین مقام سے خارج کر دیا جہاں خدا کی حضوری کا جلال اور نور رہتا تھا۔ انسان اُس کے اندر نہیں جا سکتا تھا۔ ہر کسی کے لۓ اور سب کے لۓ وہ پردہ اعلان تھا کہ ” باہر رہو یا مرو۔“

یہ خاص پردہ خدا کے راست بازی کے معیار کی علامت تھا۔ خدا نے موسی' کو دس حکم دینے سے بنی نوع انسان کو  اپنا معیار بتا دیا تھا۔ تاہم یہ دس حکم خدا کے تقاضے کا محدود حصہ پیش کرتے تھے۔ خدا کا حتمی منصوبہ یہ تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیجے گا جو عملاً دکھاۓ گا کہ خدا کا تقاضا کیا ہے — کاملیت۔

مسایاح خدا کا معیار ہے۔ اور پردے سے خدا کا مقصد تھا کہ انسان مسایاح کے بارے میں سوچیں۔

وہ خوبصورت پردہ بٹے ہوۓ نفیس کتان کا تھا اور مسایاح کی پاکیزگی کی علامت تھا۔ وہ (مسایاح) پاک ہو گا۔ اُس میں گناہ نہ ہو گا۔

اُس نفیس پردے میں تین شوخ رنگ تھے — آسمانی، ارغوانی اور سرخ

٭ آسمانی— آسمان کا رنگ— مسایاح خداوند ہے اور آسمان سے آۓ گا۔

٭ سرخ — زمین، آدم (انسان) اور خون کا رنگ۔ مسایاح گوشت اور خون کا جسم اختیار کرے گا تاکہ گنہگاروں کے بدلے دکھ اُٹھاۓ اور مرے۔ (خدا نے آدم کا بدن زمین کی سرخ مٹی سے بنایا تھا)۔

٭  ارغوانی — آسمانی (نیلے) اور سرخ کی آمیزش۔ ارغوانی شہنشاہی رنگ ہے۔ مسایاح مجسم خدا— بہ یک وقت خدا اور انسان ہو گا۔ ارغوانی شہنشاہی رنگ ہے۔ مسایاح اُن سب کے دلوں میں اپنی روحانی بادشاہی قائم کرے گا جو اُس پر ایمان لائیں گے اور توکل کریں گے اور وقت آنے پر وہ زمین پر اپنی جسمانی (دنیوی) بادشاہی قائم کرے گا۔

جس طرح ارغوانی رنگ آسمانی اور سرخ رنگوں کا درمیانی رنگ ہے اُسی طرح مسایاح خدا اور انسان کا درمیانی ہو گا۔

” کیونکہ خدا ایک ہے اور خدا اور انسان کے بیچ میں درمیان بھی ایک یعنی مسیح یسوع جو انسان ہے جس نے اپنے آپ کو سب کے فدیہ میں دیا کہ مناسب وقتوں پر اِس کی گواہی دی جاۓ“ (١۔تیمتھیس ٢: ٥، ٦ )۔

جلال کا بادل

جب خیمہ اجتماع بن گیا اور ساری چیزیں خدا کے منصوبے کے مطابق اپنی اپنی جگہ پر رکھ دی گئیں تو اُس نے اپنے آسمانی تخت سے اپنی حضوری کا جلال نازل کیا جو ایک نہایت شاندار اور پُرشکوہ بادل کی صورت میں تھا۔

” تب خیمہ اجتماع پر ابر چھا گیا اور مسکن خداوند کے جلال سے معمور ہو گیا اور موسی' خیمہ اجتماع میں داخل نہ ہو سکا کیونکہ وہ ابر اُس پر ٹھہرا ہوا تھا اور مسکن خداوند کے جلال سے معمور تھا“ (خروج ٤٠ : ٣٤ ۔ ٣٥ )۔

خداوند خدا نے اپنی حضوری کا چندھیا دینے والا نور اُن دو کروبیوں کے درمیان رکھا جو عہد کے صندوق کی رحم گاہ (سرپوش) پر تھے۔

خدا ایک دیدنی طریقے سے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنے کو آ گیا تھا۔

” خداوند سلطنت کرتا ہے۔ قومیں کانپیں! وہ کروبیوں پر بیٹھتا ہے۔ زمین لرزے“ (زبور ٩٩: ١)۔

اپنے جلال کو پاک ترین مقام میں رکھنے اور اپنے بادل کو خیمہ اجتماع کے اوپر رکھنے سے خالق دنیا کی ساری قوموں کو اور جو نسلیں آئندہ پیدا ہوں گی اُن کو سب سے اہم سبق سکھا رہا تھا ۔۔۔ واحد حقیقی خدا گنہگاروں کو بلاتا ہے کہ میرے (خدا) ساتھ تعلق رکھو — مگر چند شرائط کے تحت۔

تصویری تشریحات

جو لوگ خدا کے بارے میں اور لوگوں کے لئے اُس کے منصوبے کو جاننا چاہتے تھے خیمہ اجتماع میں اُن کے لئے بے شمار بصری اور تصویری تشریحات موجود تھیں۔

منظر کا تصور کریں۔

خدا کی واضح، تفصیلی اور ٹھیک ٹھیک ہدایات کے مطابق اسرائیل کے بارہ قبیلوں نے کوہِ سینا کے دامن میں ڈیرے لگا رکھے تھے۔ اور ترتیب کے لحاظ سے خیمہ گاہ کی شکل صلیب جیسی تھی۔ خیمہ اجتماع بیچ میں تھا۔ تین قبیلوں کے ڈیرے جنوب میں، تین قبیلوں کے مغرب میں اور تین قبیلوں کے مشرق میں تھے (گنتی ٣: ٢٣ ۔ ٣٩ )۔ خیمہ اجتماع کے اوپر نہایت آب و تاب سے چمکتا ہوا بادل تھا۔ کوئ شخص انکار نہیں کر سکتا تھا کہ واحد حقیقی خدا اُن کے درمیان تھا۔

دوسری بصری یا تصویری تشریحات میں یہ چیزیں شامل تھیں: خیمہ اجتماع کی اونچی چاردیواری جو نفیس سفید کتانی کپڑے کی تھی اور جس میں صرف ایک دروازہ تھا، دروازہ کے اندر مذبح — گنہگار اِس سے باہر رہنے کے پابند تھے۔ جسے بھی خدا کے پاس آنا ہوتا لازم تھا کہ وہ خون کے ساتھ آۓ جو کامل قربانی کی علامت تھا۔

” کیونکہ جسم کی جان خون میں ہے اور مَیں نے مذبح پر تمہاری جانوں کے کفارہ کے لئے اُسے تم کو دے دیا ہے۔۔۔ کیونکہ جان رکھنے ہی کے سبب سے خون کفارہ دیتا ہے“ (احبار ١٧ : ١١)۔

موت سے ادائیگی کے بغیر کسی طرح بھی گناہ کی معافی نہ ہو سکتی تھی۔ اور چونکہ ناممکن تھا کہ ہر دفعہ گناہ کرنے کے بعد کوئی شخصی خیمہ اجتماع میں قربانی لا سکے اِس لئے خدا نے حکم دیا کہ ہر روز ایک برہ صبح کو اور ایک برہ شام کو قربان کر کے قربان گاہ پر جلایا جاۓ۔ جو کوئی خداوند خدا پر اور اُس کے اِس انتظام پر ایمان رکھتا وہ اِن روزانہ کی قربانیوں کے فوائد سے بہرہ ور ہو سکتا تھا اور اپنے خالق کے ساتھ اُس کا رشتہ بحال ہو جاتا تھا۔

” اور تُو ہر روز سدا ایک ایک برس کے دو دو برے قربان گاہ پر چڑھایا کرنا۔ ایک برہ صبح کو اور دوسرا برہ زوال اور غروب کے درمیان چڑھانا۔۔۔ ایسی ہی سوختنی قربانی تمہاری پشت در پشت خیمہ اجتماع کے دروازہ پر خداوند کے آگے ہمیشہ ہوا کرے اور وہیں مَیں بنی اسرائیل سے ملاقات کروں گا اور تجھ سے باتیں کروں گا“ (خروج ٢٩ : ٣٨ ، ٣٩ ، ٤٢ )۔

یومِ کفارہ

اپنی سچائی کی مزید وضاحت کے لئے خدا نے اپنے لوگوں کو بتایا کہ انسان کے لئے پاک ترین مقام میں داخل ہونے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے۔ [پاک ترین مقام خیمہ اجتماع کا وہ خاص حصہ تھا جو آسمان (خدا کی سکونت گاہ) کی علامت تھا] وہ طریقہ یہ تھا کہ ایک خاص چنا ہوا آدمی جسے سردار کاہن کہتے تھے، اُسے اجازت ہو گی کہ سال میں صرف ایک دفعہ اندرونی مقدس یعنی پاک ترین مقام میں داخل ہو۔ اِس دن کو یومِ کفارہ کہتے تھے۔ اُس روز سردار کاہن کو قربانی کے بکرے کا خون لے کر اندر جانا ہوتا تھا۔ حکم تھا کہ وہ اُس خون کو سات بار رحم گار (عہد کے صندوق کے ڈھکن) پر چھڑکے۔ اگر سردار کاہن خون کے  بغیر کسی اَور طریقے سے اندر داخل ہوا تو مر جاۓ گا (گنتی ٣: ٢٣ ۔ ٣٩ )۔

خدا کا وعدہ تھا کہ اُس چھڑکے گۓ خون کے باعث مَیں اسرائیلیوں کے سال بھر کے گناہ معاف کروں گا، بشرطیکہ وہ مجھ پر اور میرے انتظام پر ایمان رکھیں۔

خیمہ اجتماع کی ساری تفاصیل، اُس کا ساز و سامان اور اُس میں جو کچھ عمل میں لایا جاتا تھا اُن کا مقصد یہ تھا کہ واضح بصری تصویروں کی مدد سے دنیا کو بتایا جاۓ کہ گنہگار جن کو سزا کا حکم ہو چکا ہے وہ اِس طرح کریں تو اُن کے گناہ ڈھانکے جائیں گے (کفارہ ہو جاۓگا) اور کامل پاک خالق سے ٹوٹا ہوا رشتہ بحال ہو جاۓ گا۔ اور یہ سب کچھ مسیحِ موعود اور اُس کے مشن (خاص کام) کی طرف اشارہ کرتا تھا (احبار باب ١٦ )۔

یوں اِن ساری صدیوں کے دوران خدانے اپنی چنی ہوئی قوم کے وسیلے سے دنیا میں سینکڑوں تصویریں (علامات) نشر کر کے گناہ میں کھوئ ہوئی دنیا کو اپنے وعدے بتاۓ۔

آج کل یہودی ” یومِ کفارہ“ کو ” یومِ کپور“ کہتے ہیں۔ لیکن اِس دن کو صحیح معنوں میں نہیں منا سکتے کیونکہ اُن کی نہ کوئی ہیکل ہے، نہ کاہنوں کا نظام اور نہ قربانی کا برہ۔ ستم ظریفی دیکھۓ کہ اُن کے لئے ایک بچی کھچی دیوار رہ گئی ہے (مغربی دیوار جو ہیرودیسِ اعظم نے ہیکل کا صحن کشادہ کرنے کے لئے بنوائی تھی)۔ یہودی اُس کے پاس کھڑے ہو کر مسایاح کی آمد کے لئے دعائیں مانگتے ہیں حالانکہ وہ آ چکا ہے۔ اِسے ” دیوارِ گریہ“ بھی کہتے ہیں کیونکہ یہودی وہاں آ کر اپنی قوم کی حالت پر روتے اور ماتم کرتے ہیں۔

جیسا کہ خدا کے نبیوں نے کہا تھا یہودی روحانی طور پر اندھے ہیں (یسعیاہ ٦: ١٠ ؛ ٥٣ : ١ ، یرمیاہ ٥: ٢١ ؛ حزقی ایل ١٢ : ٢ ؛ ٢۔ کرنتھیوں ٣: ١٢ ۔ ٤: ٦)۔ ایک دن آۓ گا کہ یہودیوں کی آنکھیں کھل جائیں گی اور وہ جانیں گے کہ یسوع ہی وہ ہستی ہے جس نے ہیکل کی علامات، کہانت اور قربانیوں کو پورا کیا ہے (عبرانیوں ابواب ٨ ۔ ١٠ ؛ افسیوں باب ٢)۔ روحانی اندھے پن کی دیوار گر جاۓ گی (افسیوں ٢: ١٤ ؛ رومیوں ابواب ٩ ۔١١ )۔ اور اِسی کتاب میں دیکھئے باب ٥ بعنوان ” ایک قوم کے بارے میں پیش گوئیاں“ اور اُس کے حواشی۔

ہیکل اور اُس کی قربانیاں

موسی' اور بنی اسرائیل نے یہ خاص خیمہ بنایا کہ خداوند خدا کی حضوری اُس میں ہے۔ اِس کے پانچ سو سال بعد خدا نے سلیمان بادشاہ کو ہدایت کی کہ اِس سفری خیمے کی جگہ ایک مستقل عبادت گاہ بناۓ۔ یہ نئی عمارت یروشلیم میں ہو گی۔ اِس کا خاکہ اور وضع قطع خیمہ اجتماع جیسی ہو گی، لیکن اِس سے بہت بڑی اَور زیادہ خوبصورت بھی ہو گی۔ سلیمان کی ہیکل قدیم دنیا میں فنِ تعمیر کا شہکار اور عجوبہ تھی۔

جس دن خیمہ اجتماع کا افتتاح ہوا آسمان سے خدا کا جلال نازل ہوا اور اُس سے پاک ترین مقام معمور ہو گیا۔ اِسی طرح خدا کی حضوری کا قائم بالذات جلال نازل ہوا اور ہیکل معمور ہو گئی۔

” اور جب سلیمان دعا کر چکا تو آسمان پر سے آگ اُتری اور سوختنی قربانی اور  ذبیحوں کو بھسم کر دیا اور مسکن خداوند کے جلال سے معمور ہو گیا اور کاہن خداوند کے گھر میں داخل نہ ہو سکے اِس لئے کہ خداوند کا گھر خداوند کے جلال سے معمور تھا“ (٢۔تواریخ ٧: ١، ٢)۔

ہیکل اُسی جگہ تعمیر ہوئی تھی جس جگہ تقریباً ایک ہزار سال پہلے ابرہام نے اپنے بیٹے کے بدلے مینڈھا قربان کیا تھا (٢۔تواریخ ٣: ١ موازنہ کریں پیدائش ٢٢: ٢ سے)۔

(اِسی جگہ پر ساتویں صدی عیسوی میں مسلمانوں نے مسجدِ اقصی' تعمیر کی۔ عام تاثر یہی ہے کہ مسجدِ اقصی' سلیمانی ہیکل کی جگہ پر تعمیر ہوئی ہے، لیکن حقیقت میں وہ ہیکل کے صحن میں واقع ہے۔)

ہیکل کی تعمیر مکمل ہوئی تو خدا کے لئے اُس کی تقدیس (مخصوصیت) کرنے کے لئے سلیمان کے حکم سے ایک لاکھ بیس ہزار بھیڑیں اور بائیس ہزار بیل قربان کئے گۓ (٢۔تواریخ ٧: ٥)۔

اِتنی افراط سے قربانیاں کرنا اِس بات کی علامت تھا کہ وہ خون بے حد و حساب قیمتی ہے جو ایک ہزار سال بعد نزدیکی پہاڑ پر بہایا جاۓ گا۔

چنانچہ آدم، ہابل اور ابرہام کے زمانے سے لے کر خون کی لاکھوں علامتی قربانیاں مذبحوں پر چڑھائی جاتی رہیں تاکہ سال بہ سال گناہ کو ڈھانپا جاۓ۔۔۔

اور پھر مسایاح آیا۔