۲۰
ایک عظیم قربانی

سارا خاندان جمع ہے۔ جانور کو قابو کر کے زمین پر رکھا ہوا ہے۔ خاندان کے بڑے چھوٹے سارے افراد اُس برہ، یا بکری پر یا باپ پر ہاتھ رکھتے ہیں۔ باپ کے ہاتھ میں چھری ہے۔

تیز دھار چھری تیزی سے چلتی ہے اور جانور کی جان (خون) چھلک چھلک کر ریت پر بہہ جاتی ہے۔

یہ قربانی ہو گئ — پھر اگلے سال ہو گی۔

عیدالاضحی' پر مسلمان بھائی بائبل مقدس کے اُس چار ہزار سال پرانے واقعہ کی یاد مناتے ہیں جب خدا نے ایک مینڈھا مہیا کیا جو ابرہام کے بیٹے کی جگہ قربان ہوا۔ قرآن شریف اِس معنی خیز واقعہ کا بیان اِن الفاظ کے ساتھ ختم کرتا ہے کہ ”اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اُس بچے کو چھڑا لیا“ (سورہ ٣٧ : ١٠٧ )۔

عیدالاضحی' مسلمانوں کا سب سے اہم مذہبی تہوار ہے۔ یہ اُس واقعہ کی یاد میں منایا جاتا ہے جب خدا نے ابرہام کو ایک مینڈھا مہیا کیا کہ اپنے بیٹے کے عوض قربان کرے۔ مسلمانوں کے عام اعتقاد کے مطابق وہ بیٹا اسماعیل تھا، حالانکہ قرآن شریف میں کہیں وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ اسماعیل ہی تھا، جبکہ بائبل مقدس صاف صاف بیان کرتی ہے کہ وہ اضحاق تھا۔ عید کے موقع پر ساری دنیا میں مسلمان قربانی کرتے ہیں۔ اور حج کے مناسک میں آخری منسک (ضروری رُکن — فرض) قربانی ہے۔ زائرین عید کی نماز کے بعد کسی جانور (عموماً مینڈھا یا بکرا یا گاۓ بیل) کا خون بہا کر حج مکمل کرتے ہیں۔ مسلمانوں کی اکثریت کا ایمان ہے کہ اِن شعائر (مذہبی رسوم) کی ادائیگی ہمیں ایک طرح سے ”نئی زندگی“ عطا کرتی ہے۔ اور اگر ہم یہ شعائر بالکل صحیح طریقے سے ادا کریں تو ہمارے گناہ دُھل جاتے ہیں۔ البتہ مسلمان یہ اقرار بھی کرتے ہیں کہ یہ شعائر ہمیں بخشش کا یقین نہیں دلا سکتے کیونکہ ہم حج اور عید کی قربانی کے فوراً بعد اور گناہ سمیٹنے لگتے ہیں۔

بائبل مقدس کے تناظر کے لئے پڑھیں عبرانیوں باب ١٠  اور   یوحنا باب٣۔

ابرہام

ابرہام کا (پہلا) نام ابرام تھا، مگر ہم طوالت سے بچنے کے لئے تفصیل میں نہیں جاتے۔ اِس لئے آپ پڑھیں پیدائش ابواب ١١ سے ٢٥ ۔

ابرہام تقریباً ٢٠٠٠ ق م میں اُور (موجودہ عراق) کے ملک میں پیدا ہوا۔ آدم کی ساری نسل کی طرح ابرہام بھی گناہ کی سرشت کے ساتھ پیدا ہوا۔ اگرچہ اُس کی پرورش بے دین بت پرستوں کے درمیان ہوئی، لیکن وہ واحد حقیقی خدا پر ایمان رکھتا تھا۔ ابرہام کو اِس راۓ سے اتفاق نہیں تھا، جیسا کہ آج کل بھی بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ کچھ بھی ہو ہمیں اپنے آباو اجداد کے مذاہب پر قائم رہنا چاہئے۔

ہابل کی طرح ابرہام بھی قربانی کے جانوروں کا خون لے کر خداوند خدا کے حضور میں آتا اور اُسے سجدہ کرتا اور اُس کی عبادت کرتا تھا۔

ابرہام کی عمر پچھتر سال اور اُس کی بیوی کی عمر پینسٹھ  سال تھی جب خداوند اُس پر ظاہر ہوا

” اور خداوند نے ابرام سے کہا کہ تُو اپنے وطن اور اپنے ناتے داروں کے بیچ سے اور اپنے باپ کے گھر سے نکل کر اُس ملک میں جا جو مَیں تجھے دکھاؤں گا۔ اور مَیں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور تیرا نام سرفراز کروں گا۔ سو تُو باعثِ برکت ہو اور جو تجھے مبارک کہیں گے اُن کو مَیں برکت دوں گا اور جو تجھ پر لعنت کرے اُس پر مَیں لعنت کروں گا اور زمین کے سب قبیلے تیرے وسیلہ سے برکت پائیں گے“ (پیدائش ١٢: ١۔ ٣ )۔

خدا نے ابرہام کو ایک ”بڑی قوم“ بنانے کا وعدہ کیا تھا جس کے وسیلے سے وہ (خدا) زمین کے سارے قبیلوں — ساری قوموں کے لئے نجات مہیا کرے گا۔ یہ قوم ”بڑی“ ہو گی، لیکن تعداد میں نہیں بلکہ اہمیت میں بڑی ہو گی۔ اِس نئی قوم کو ایک حقیقت بنانے کی غرض سے خدا نے ابرہام اور اُس کی بانجھ بیوی کو حکم دیا کہ اپنا وطن چھوڑ کر اُس ملک میں چلے جائیں جس کے بارے میں اُس (خدا) نے وعدہ کیا کہ مَیں تیری (ابرہام) اولاد یا نسل کو دوں گا حالانکہ ابھی تک اُن کے کوئی اولاد نہ تھی۔

خدا کا وعدہ بظاہر ناممکن تھا۔ ابرہام نے اِس وعدے پر کیا ردِ عمل کیا؟ اُس نے خدا کا یقین کیا اور اُس کا حکم مانا اور اپنے باپ کے گھرانے کو چھوڑ کر ملکِ کنعان کی طرف روانہ ہو گیا۔ آج کل یہ ملک فلسطین اور اسرائیل (دوحصے) کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔

ابرہام کا ایمان

ابرہام کنعان میں پہنچ گیا تو خداوند نے اُس سے کہا ”یہی ملک مَیں تیری نسل کو دوں گا۔“ اور اُس نے وہاں خداوند کے لئے جو اُسے دکھائی دیا تھا ایک قربان گاہ بنائ (پیدائش ١٢ : ٦، ٧)۔

خدا کا وعدہ نہایت حیرت انگیز تھا۔ اُس وقت کنعان کے ملک میں بہت سی فرق فرق قوموں کے لوگ آباد تھے۔ ابرہام اور اُس کی اولاد اُس پر کیسے قبضہ کر سکتی تھی! طرہ یہ کہ ابرہام اور اُس کی بیوی کے کوئی اولاد نہ تھی۔

تصور کریں کہ بوڑھا جوڑا کسی دُور دراز ملک سے آپ کے ملک میں آیا ہے۔ آپ اُن سے کہتے ہیں ”ایک دن آپ اور آپ کی اولاد اِس ملک کی مالک ہو گی!“ بوڑھا مرد ہنس کر کہتا ہے ”خوب کہی! میرے تو اولاد ہی نہیں۔ مَیں بوڑھا ہوں۔ ایک تو میرا کوئی بچہ نہیں دوسرے میری بیوی بانجھ ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ میری اولاد بہت بڑھے گی اور اِس ملک کی مالک ہو جاۓ گی۔ بھئی ہوش کے ناخن لو!“

خدا نے ابرہام سے ایسا ہی ہوش رُبا وعدہ کیا، مگر ابرہام کا ردِ عمل کیا تھا؟ بائبل مقدس کہتی  ہے ”اور وہ خداوند پر ایمان لایا اور اِسے اُس (خدا) نے اُس کے حق میں راست بازی شمار کیا“ (پیدائش ١٥ : ٦)۔ خدا کے وعدے پر بچوں جیسے ایمان کی وجہ سے خدا نے اُسے راست باز ٹھہرایا۔ مرنے کے بعد ابرہام ہمیشہ تک فردوس میں خداوند (خدا) کے ساتھ رہے گا۔

جس لفظ کا ترجمہ ”ایمان لایا“ کیا گیا ہے اصل عبرانی متن میں اُس کے لئے لفظ ”اَمن“ استعمال ہوا ہے جس سے لفظ ”آمین“ بنا ہے جس کا مطلب ہے ”ایسا ہی ہو“ یا ”یہ قابلِ اعتبار اور سچ ہے!“

اِس نکتے کو دھیان سے سمجھیں۔ خداوند (خدا) پر ایمان رکھنے کا مطلب ہے جو کچھ اُس نے کہا ہے وہ سننا اور اُس پر جان و دل سے ”آمین!“ کہنا۔ بچوں جیسا ایمان ہی ہے جو خدا کے ساتھ واصل ہو جاتا، خدا کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔ ہم نے خدا کے کلام کو سچا مان لیا یا نہیں، اِس کا ثبوت ہمارے کاموں سے ہو گا۔ ابرہام کے ایمان کی تصدیق اِس حقیقت سے ہوئ کہ اُس نے مشکل راستہ چن لیا، اپنے با پ کے مذہب سے منہ موڑ لیا تاکہ خداوند (خدا) کی پیروی کرے۔

” ۔۔۔ ابرہام خدا پر ایمان لایا اور یہ اُس کے لئے راست بازی گنا گیا اور وہ خدا کا دوست کہلایا“ (یعقوب ٢: ٢٣ )۔

ابرہام خدا کا دوست تھا کیونکہ وہ خدا کے کلام پر ایمان لایا۔ تاہم اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ابرہام زندگی کے ہر شعبے میں خدا پر ایمان رکھتا تھا۔ خدا نے اُسے قانونی یا عدالتی طور پر کامل راست باز قرار دیا تھا، لیکن وہ  (ابرہام) اپنی روزمرہ زندگی میں کامل نہیں تھا۔ پاک کلام نبیوں کی کوتاہیوں اور گناہوں کی پردہ پوشی نہیں کرتا۔

اسماعیل

ابرہام اور سارہ کنعان کے ملک میں خانہ بدوشوں کی طرح رہتے تھے، خیموں میں سکونت رکھتے اور جگہ بہ جگہ گھومتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ابرہام بہت مال دار ہو گیا۔ اُس کے پاس بہت سی بھیڑ بکریاں اور مویشی تھے۔

خدا نے اُسے بڑی قوم بنانے کا وعدہ کیا تھا۔ اِس وعدے کو دس سال ہو گئے تھے۔ اب ابرہام کی عمر چھیاسی سال اور اُس کی بیوی کی عمر چھہتر سال ہو گئی تھی اور اُن کے ہاں ابھی تک کوئی اولاد نہ تھی۔ اُس کے بچہ نہیں تھا تو وہ بڑی قوم کیسے بن سکتا تھا! ابرہام اور اُس کی بیوی نے فیصلہ کیا کہ اُس کا وعدہ پورا کرنے میں ہم خدا کی ”مدد“ کرتے ہیں۔

بجاۓ انتظار کرنے کے کہ خدا اپنا منصوبہ اپنے وقت پر پورا کرے اُنہوں نے اپنی سوجھ بوجھ سے کام لیا اور مقامی ثقافت اور رواج کے مطابق اِقدام کیا۔ سارہ نے اپنی مصری لونڈی بنام ہاجرہ ابرہام کو دی تاکہ وہ اُس کے ساتھ ہم بستر ہو اور بچہ پیدا ہو۔ ہاجرہ سے ابرہام کے بیٹا پیدا ہوا۔ اُنہوں نے اُس کا نام اسماعیل رکھا۔

اِس کے تیرہ سال بعد جب ابرہام کی عمر ننانوے سال تھی قادرِ مطلق خدا اُس پر ظاہر ہوا اور اُس سے کہا کہ تیری بیوی سارہ کے بیٹا ہو گا۔

” تب ابرہام سرنگوں ہوا اور ہنس کر دل میں کہنے لگا کہ کیا سو برس کے بُڈھے سے کوئی بچہ ہو گا اور کیا سارہ کے جو نوے برس کی ہے اولاد ہو گی؟ اور ابرہام نے خدا سے کہا کہ کاش اسمعیل ہی تیرے حضور جیتا رہے! تب خداوند نے فرمایا کہ بے شک تیری بیوی سارہ کے تجھ سے بیٹا ہو گا۔ تُو اُس کا نام اضحاق رکھنا اور مَیں اُس سے اور پھر اُس کی اولاد سے اپنا عہد جو ابدی عہد ہے باندھوں گا۔ اور اسمعیل کے حق میں بھی مَیں نے تیری دعا سنی۔ دیکھ مَیں اُسے برکت دوں گا اور اُسے برومند کروں گا اور اُسے بہت بڑھاؤں گا اور اُس سے بارہ سردار پیدا ہوں گے اور مَیں اُسے بڑی قوم بناؤں گا۔ لیکن مَیں اپنا عہد اضحاق سے باندھوں گا جو اگلے سال اِسی وقتِ معین پر سارہ سے پیدا ہو گا“ (پیدائش ١٧ : ١٧ ۔ ٢١ )۔

اضحاق

خدا نے اپنا وعدہ پورا کیا۔ سارہ کے بڑھاپے میں ابرہام سے بیٹا پیدا ہوا۔ اُنہوں نے اُس کا نام اضحاق رکھا۔

” اور وہ لڑکا بڑھا اور اُس کا دودھ چھڑایا گیا اور اضحاق کے دودھ چھڑانے کے دن ابرہام نے بڑی ضیافت کی اور سارہ نے دیکھا کہ ہاجرہ مصری کا بیٹا جو اُس کے ابرہام سے ہوا تھا ٹھٹھے مارتا ہے“ (پیدائش ٢١ : ٨، ٩ )۔

اسمعیل کو خدا کا منصوبہ پسند نہ آیا کہ وہ اضحاق سے ایک بڑی قوم پیدا کرے گا جس کے وسیلے سے خداوند (خدا) اپنی سچائی دنیا کو بتاۓ گا اور دنیا کے لئے نجات فراہم کرے گا۔ بلکہ اسمعیل اپنے سوتیلے بھائی کو ٹھٹھے مارتا تھا، اُس کا مذاق اُڑاتا تھا۔ تناؤ اِس حد تک بڑھ گیا کہ ابرہام کو مجبور ہو کر اسمعیل اور ہاجرہ کو گھر سے نکالنا پڑا۔ ابرہام کے لئے یہ بات تکلیف دہ تھی کیونکہ وہ اپنے بیٹے اسمعیل سےمحبت رکھتا تھا۔

لیکن ”خدا نے ابرہام سے کہا کہ تجھے اِس لڑکے (اسمعیل) اور اپنی لونڈی (ہاجرہ) کے باعث بُرا نہ لگے۔۔۔ کیونکہ اضحاق سے تیری نسل کا نام چلے گا۔۔۔ اور خدا اُس لڑکے (اسمعیل) کے ساتھ تھا اور وہ بڑا ہوا اور بیابان میں رہنے لگا اور تیر انداز بنا اور وہ فاران کے بیابان میں رہتا تھا اور اُس کی ماں نے ملکِ مصر سے اُس کے لئے بیوی لی“ (پیدائش ٢١ : ١٢ ، ٢٠ ، ٢١ )۔

اور خداوند (خدا) کے وعدے کے مطابق ایک بڑی قوم کا باپ ہوا۔ خدا نے اُس قوم کو کئ طرح سے بڑی برکت بخشی۔ مگر خدا نے ابرہام پر واضح کر دیا کہ مَیں دنیا کے لئے نجات مہیا کرنے کا اپنا وعدہ ”اضحاق کے وسیلہ“ سے پورا کروں گا۔

اسرائیل

وقت آنے پر اضحاق نے شادی کی اور اُس کے جڑواں بیٹے ہوۓ — عیسو اور یعقوب۔ اور ایک موقعے پر خدا نے یعقوب کا نیا نام رکھا اور اُس سے کہا

” ۔۔۔ تیرا نام اسرائیل ہو گا“ (پیدائش ٣٥ : ١٠ )۔ یعقوب کے بارہ بیٹے ہوۓ جو اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے آبا و اجداد ہیں۔ موسی' کے زمانے میں خدا نے اِن قبیلوں کو منظم کر کے ایک قوم بنا دیا۔ خداوند (خدا) نے ابرہام کی اولاد، اضحاق اور یعقوب کو ”مقدس قوم، خاص اُمت، چنی ہوئی قوم“ کہا(استثنا ٧: ٦، ٧ ؛ ١٤ :٢ )۔

            خدا نے اُن کو کیوں چن لیا؟ کیا وہ دوسری قوموں سے بہتر تھے؟ نہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خدا نے اسرائیلیوں کو بتا دیا کہ ”تم سب قوموں سے شمار میں کم تھے“ (استثنا ٧:٧ )۔

خدا نے اُن کمزور اور حقیر عبرانی لوگوں کو اِس لئے چن لیا تاکہ جو کام پورا کرنے کا خدا نے انتظام کیا تھا اُس کے لئے  کوئی انسان، کوئی آدمی نہ کہہ سکے کہ مَیں نے کیا ہے اور اپنی تعریفیں کرے۔

خدا اِسی طرح کرنا پسند کرتا ہے۔

” ۔۔۔ خدا نے دنیا کے کمزوروں کو چن لیا تاکہ زور آوروں کو شرمندہ کرے، اور خدا نے دنیا کے کمینوں اور حقیروں کو بلکہ بے وجودوں کو چن لیا کہ موجودوں کو نیست کرے تاکہ کوئی بشر خدا کے سامنے فخر نہ کرے۔“ (١۔کرنتھیوں ١: ٢٧ ، ٢٨ )

ابلاغ کا ذریعہ

خدا نے اس نئی قوم کو ایک ذریعہ ابلاغ کی حیثیت سے بڑھایا جس کے ذریعے سے وہ اپنا پیغام زمین کی انتہا تک پہنچانا چاہتا تھا۔ خدا نے یہ ذریعہ ابلاغ ریڈیو اور ٹیلی وژن کے زمانے سے بہت پہلے تیار کیا تھا، لیکن وہ اِن دونوں سے کسی طرح کم موثر نہیں ہے۔ واحد حقیقی خدا نے اِس قوم میں جو بڑے بڑے قادر کام کۓ ہیں وہ ساری دنیا میں سنے جائیں گے اور مشہور ہوں گے۔ مثال کے طور پر بائبل مقدس میں ایک کنعانی عورت کی یہ گواہی قلم بند ہوئ ہے کہ ”۔۔۔ ہم نے سن لیا ہے کہ جب تم مصر سے نکلے تو خداوند نے تمہارے آگے بحرِ قلزم کے پانی کو سکھا دیا ۔۔۔ خداوند تمہارا خدا ہی اوپر آسمان کا اور نیچے زمین کا خدا ہے“ (یشوع ٢: ١٠، ١١ )۔

مزید برآں یہ کہ خدا اِسی قوم سے انبیا برپا کرے گا جو پاک صحائف لکھیں گے ۔

سب سے اہم بات یہ کہ اِسی قوم کے وسیلے سے خدا ایک ”خلف“ (نیک لڑکا) مہیا کرے گا جو خود ساری دنیا کے لئے باعثِ برکت ہو گا۔ جیسا کہ ہم باب ١٦ میں دیکھ چکے ہیں یہ خلف وہی عورت کی نسل ہے جو آسمان سے اُتر آیا اور ایک غریب یہودی کنواری لڑکی سے پیدا ہوا۔

ہم تسلیم کریں یا نہ کریں، پسند کریں یا نہ کریں یہ قدیم قوم وہ ذریعہ ابلاغ تھی جسے خدا نے قائم کیا کہ اُس (خدا) کی سچائی اور ابدی برکات کو زمین کی ساری قوموں تک پہنچاۓ اور اِس سارے انتظام (منصوبہ) کا آغاز اِسی سے ہوا کہ خدا نے ابرہام کو حکم دیا کہ اپنے باپ کا گھر چھوڑ کر ملکِ کنعان میں چلا جاۓ۔

خدا نے ابرہام سے جو عظیم عہدباندھا اُس کے دو حصے ہیں:

١۔ ”مَیں تجھے ایک بڑی قوم بناؤں گا اور برکت دوں گا۔۔۔“

٢۔ ”زمین کے سب قبیلے (ساری قومیں) تیرے وسیلہ سے برکت پائیں گے۔“

خدا کی محبت کسی ایک خاص گروہ تک محدود نہیں۔ وہ صرف ابرہام یا اسرائیل کو برکت نہیں دیںا چاہتا تھا۔ اُس کا رحم اور ترس بھرا دل ”زمین کے سب قبیلوں“ — دنیا کی ساری قوموں کا ”بے حد مشتاق“ ہے، اُن کے لۓ شدید آرزو رکھتا ہے۔ پرانا عہدنامہ ایسے واقعات سے بھرا ہوا ہے جب خدا نے اِس چھوٹی اور سرکش قوم اسرائیل کو استعمال کیا تاکہ دنیا کی ساری قوموں اور اہلِ لغت (مختلف زبانیں بولنے والوں) کو برکت دے۔ کئ دفعہ دشمنوں نے کوشش کی کہ اِس حقیر کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جاۓ۔ لیکن بائبل مقدس بتاتی ہے کہ خدا اِسے بچا لیتا تھا۔ بائبل مقدس میں جب بھی ایسا واقعہ پڑھیں تو ذہن میں یہ بات رکھنی چاہئے کہ خدا کا مقصد یہ تھا کہ ساری قومیں اِس کے وسیلے سے برکت پائیں۔ خدا اُن کا دفاع اور حفاظت اِس لئے نہیں کرتا (تھا) کہ وہ دوسری قوموں سے بہتر تھے بلکہ اِس لئے کہ یہ قوم وہ ذریعہ تھی جس کے وسیلے سے وہ اپنی قدرت اور جلال دکھانا اور دنیا کو نجات دینا چاہتا تھا۔ ابرہام کی نسل اضحاق اور یعقوب کو بچانے میں خدا ”زمین کے سب قبیلوں“ کے لئے اپنی برکات کو بچاتا تھا۔

ہم چند مثالیں پیش کرتے ہیں کہ کس طرح خدا نے اسرائیلی قوم کو استعمال کر کے غیر یہودی لوگوں کو برکت دی: — یوسف نے لاکھوں مصریوں کی جانیں بچائیں (پیدائش ابواب ٣٧ ۔ ٥٠ )۔ ابرہام کی نسل سے ایک بیٹی نعومی دو موآبی عورتوں عرفہ اور رُوت کے لئے باعث برکت بنی — (روت کی کتاب)۔ ایلیاہ نبی ایک صیدانی عورت کے لئے باعثِ برکت ہوا (١۔سلاطین باب ١٧ ؛ لوقا ٤: ٢٦ )۔ اگرچہ وہ چاہتا نہیں تھا تو بھی یوناہ نے نینوہ کے لوگوں کو نجات کا پیغام پہنچایا (یوناہ کی کتاب)۔ سلیمان بادشاہ عرب کی ملکہ سبا کے لئے برکت کا باعث ہوا (١۔سلاطین باب ١٠ ؛ لوقا ١١: ٣١ )۔ دانی ایل کے وسیلے سے بابل کے لوگوں کو برکت ملی (دانی ایل ابواب ١ ۔ ٦ )۔ آستر اور مردکی سلطنتِ فارس کے لئے باعثِ برکت ہوۓ (آستر کی کتاب)۔

خداوند خدا اسرائیلیوں کو اِس لئے بھی بچاتا تھا کہ اُس کی اپنی شہرت داؤ پر لگی ہوئ تھی۔ اُس نے اپنے بزرگ نام کی قسم کھائی تھی کہ اِس کمزور اور حقیر قوم کے وسیلے سے ساری قوموں کو برکت دے گا (پیدائش ١٢: ٢، ٣؛ ٢٢: ١٦ ۔ ١٩ ؛ عبرانیوں ٦: ١٣ ۔ ١٨ ؛ یوحنا ٤: ٢٢ ؛ اعمال ابواب ١۔ ١٠ )۔

خدا اپنے نام کی عزت کی خاطر بالکل وہی کرتا ہے جو کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اگر ہماری یا ہمارے خاندان کی نیک نامی کو خطرہ ہو تو کیا ہم بھی ایسا نہیں کریں گے؟

خدا ابرہام کو آزماتا ہے۔

آئیے، ابرہام کی زبردست قربانی کے بیان کی طرف چلیں۔

پس منظر یوں ہے — ابرہام بہت بوڑھا تھا — اسمعیل کو بہت برس پہلے گھر سے نکال دیا گیا تھا — اب صرف ابرہام کا بیٹا گھر پر تھا۔

خدا ابرہام کو انتہائ حد تک آزمانے کو تھا۔ اور خدا دنیا کے سامنے کچھ مثالیں یا نمونے اور پیش گوئیاں بھی رکھنے کو تھا کہ آدم کی نسل کو گناہ کے باعث موت کی سزا سے بچانے کے لۓ اُس کا اپنا کیا منصوبہ اور انتظام ہے۔

” اِن باتوں کے بعد یوں ہوا کہ خدا نے ابرہام کو آزمایا اور اُس سے کہا اے ابرہام! اُس نے کہا مَیں حاضر ہوں۔ تب اُس نے کہا تُو اپنے بیٹے اضحاق کو جو تیرا اکلوتا ہے اور جسے تُو پیار کرتا ہے ساتھ لے کر موریاہ کے ملک میں جا اور وہاں اُسے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑ پر جو مَیں تجھے بتاؤں گا سوختنی قربانی کے طور پر چڑھا“ (پیدائش ٢٢ : ١، ٢ )۔

خدا نے ابرہام کو ایک خاص سلسلہ کوہ کو جانے کو کہا اور حکم دیا کہ وہاں تُو اپنے پیارے بیٹے کو ذبح کر کے قربان گاہ پر جلا دے۔ کیسی ہولناک فرمائش تھی! خدا نے اِس سے پہلے کسی انسان کو ایسا کرنے کو نہیں کہا تھا اور نہ اِس کے بعد کبھی کہے گا۔ لیکن — چونکہ آدم کی ساری نسل کی طرح اضحاق پر بھی گناہ قرض تھا، اِس لئے جو حکم تھا وہ مبنی برانصاف حکم تھا — موت۔

” چنانچہ ابرہام صبح سویرے اُٹھ کر اپنے گدھے پر چارجامہ کسا اور اپنے ساتھ دو جواںوں اور اپنے بیٹے اضحاق کو لیا اور سوختنی قربانی کے لئے لکڑیاں چیریں اور اُٹھ کر اُس جگہ کو جو خدا نے اُسے بتائی تھی رواںہ ہوا“(پیدائش ٢٢: ٣ )۔

ابرہام خدا پر ایمان رکھتا تھا۔ اُسے خدا کی بات کا یقین تھا، لیکن ایسا کرنا آسان نہیں تھا۔ ابرہام، اُس کا بیٹا اور دو جوان تین دن تک یہ اذیت ناک سفر کرتے رہے۔ ہر قدم اُنہیں حکم پر عمل درآمد کی جگہ — مقتل — کے قریب سے قریب تر لا رہا تھا۔

” تیسرے دن ابرہام نے نگاہ کی اور اُس جگہ کو دُور سے دیکھا۔ تب ابرہام نے اپنے جوانوں سے کہا تم یہیں گدھے کے پاس ٹھہرو۔ مَیں اور یہ لڑکا دونوں ذرا وہاں تک جاتے ہیں اور سجدہ کر کے پھر تمہارے پاس لوٹ آئیں گے“ (پیدائش ٢٢: ٤، ٥ )۔

ابرہام نے اپنے ںوکروں سے کہا ”ہم تمہارے پاس لوٹ آئیں گے۔“

اگر اضحاق کو ذبح کر کے قربان گاہ پر جلا دینا تھا تو ابرہام اور اُس کا بیٹا دونوں کیسے ”لوٹ آئیں گے“؟ پاک کلام نے ایک دوسری جگہ اِس کا جواب دیا ہے۔ چونکہ خدا نے اضحاق کو ایک بڑی قوم بنانے کا وعدہ کیا تھا اِس لئے ابرہام کا ایمان تھا کہ جب مَیں اپنے بیٹے کو قربان کر دوں گا تو خدا اُسے پھر زندہ کر دے گا۔

” ایمان ہی سے ابرہام نے آزمائش کے وقت اضحاق کو نذر گزرانا اور جس نے وعدوں کو سچ مان لیا تھا وہ اُس اکلوتے کو نذر کرنے لگا جس کی بابت کہا گیا تھا کہ اضحاق ہی سے تیری نسل کہلاۓ گی کیونکہ وہ سمجھا کہ خدا مُردوں میں سے جلانے پر بھی قادر ہے۔ چنانچہ اُن ہی میں سے تمثیل کے طور پر وہ اُسے پھر ملا“ (عبرانیوں ١١: ١٧ ۔ ١٩ )۔

ابرہام نے سیکھ لیا تھا کہ خداوند خدا ہمیشہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے۔

خدا عوضی مہیا کرتا ہے۔

” اور ابرہام نے سوختنی قربان کی لکڑیاں لے کر اپنے بیٹے اضحاق پر رکھیں اور چھری اپنے ہاتھ میں لی اور دونوں اکٹھے روانہ ہوۓ۔ “ (پیدائش ٢٢: ۶)۔

تب اضحاق نے اپنے باپ ابرہام سے کہا۔

” اے باپ! اُس نے جواب دیا کہ اے میرے بیٹے مَیں حاضر ہوں۔ اُس نے کہا دیکھ آگ اور لکڑیاں تو ہیں پر سوختنی قربانی کے لئے برہ کہاں ہے؟ ابرہام نے کہا اے میری بیٹے خدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قربانی کے لئے برہ مہیا کر لے گا۔ سو وہ دونوں آگے چلتے گۓ اور اُس جگہ پہنچے جو خدا نے بتائ تھی۔ وہاں ابرہام نے قربان گاہ بنائی اور اُس پر لکڑیاں چنیں اور اپنے بیٹے اضحاق کو باندھا اور اُسے قربان گاہ پر لکڑیوں کے اوپر رکھا۔ اور ابرہام نے ہاتھ بڑھا کر چھری لی کہ اپنے بیٹے کو ذبح کرے۔ تب خداوند کے فرشتے نے اُسے آسمان پر سے پکارا کہ اے ابرہام، اے ابرہام۔ اُس نے کہا مَیں حاضر ہوں۔ پھر اُس نے کہا کہ تُو اپنا ہاتھ لڑکے پر نہ چلا اور نہ اُس سے کچھ کر کیونکہ مَیں اب جان گیا کہ تُو خدا سے ڈرتا ہے اِس لئے کہ تُو نے اپنے بیٹے کو بھی جو تیرا اکلوتا ہے مجھ سے دریغ نہ کیا۔ اور ابرہام نے نگاہ کی اور اپنے پیچھے ایک مینڈھا دیکھا جس کے سینگ جھاڑی میں اٹکے تھے“ (پیدائش ٢٢: ٧۔ ١٣ )۔

خداوند خدا نے مداخلت کی۔ ابرہام کا بیٹا موت کی سزا سے بچ گیا!

ابرہام پیچھے مڑا اور اُسی پہاڑ پر ذرا دُور اُن جھاڑیوں میں حرکت ہوتی دیکھی۔ یہ کیا ہے؟ کیا ایسا ہے؟ — ہاں! خدا کی حمد ہو! خدایا تُو مبارک ہے! ایک ”بے عیب“ مینڈھا — ”جس کے سینگ جھاڑی میں اٹکے تھے۔ “

خدا نے اپنے ”قربانی کے قانون“ کے مطابق عوضی مہیا کر دیا۔

” تب ابرہام نے جا کر اُس مینڈھے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کے بدلے سوختنی قربانی کے طور پر چڑھایا“ (پیدائش ٢٢: ١٣ )۔

ابرہام کا بیٹا موت کی سزا سے جو اُس کے سر پر لٹک رہی تھی کیوں بچ گیا؟ اِس لئے کہ ”اُس کے بیٹے کے بدلے“ مینڈھا مر گیا تھا۔

خدا نے عوضی مہیا کر دیا تھا۔

خداوند مہیا کرے گا

”اور ابرہام نے اُس مقام کا نام 'یہوواہ یری' (خداوند مہیا کرے گا) رکھا چنانچہ آج تک یہ کہاوت ہے کہ خداوند کے پہاڑ پر مہیا کیا جاۓ گا“ (پیدائش ٢٢: ١٤ )۔

ابرہام نے اپنے بیٹے کے بدلے وہ مینڈھا ذبح کرنے کے بعد اُس جگہ کا نام ”خداوند مہیا کرے گا“ کیوں رکھا ”خداوند نے مہیا کیا ہے“ کیوں نہ رکھا؟

”خداوند (خدا) مہیا کرے گا“ کہنے سے ابرہام نبی مستقبل میں ہونے والے واقعہ کی خبر دے رہا تھا جو تقریباً دو ہزار سال بعد ہونا تھا، کیونکہ اُسی پہاڑ پر (جہاں بعد میں یروشلیم بسایا گیا) خداوند خدا ایک اَور قربانی مہیا کرے گا — صرف ایک آدمی کو موت سے چھڑانے کے لئے نہیں — بلکہ ساری دنیا کے لئے ایک کامل اور قطعی اور آخری فدیہ ہونے کے لئے۔

کیا آپ کو یاد ہے کہ جب ابرہام اور اُس کا بیٹا اضحاق اُس پہاڑ پر چڑھ رہے تھے جہاں قربانی چڑھائی جانی تھی تو ابرہام نے اضحاق سے کیا کہا تھا؟

”اے میرے بیٹے خدا آپ ہی اپنے واسطے سوختنی قربانی کے لئے برہ مہیا کر لے گا“۔

 ابرہام کیا بات کر رہا تھا؟ کس کے بارے میں کہہ رہا تھا؟ کیا خدا نے ابرہام کے بیٹے کے بدلے مرنے کو برہ مہیا کر دیا تھا؟ نہیں۔ اُس نے برہ مہیا نہیں کیا تھا۔ خدا نے ایک مینڈھا مہیا کیا تھا۔ تو جب ابرہام نبی نے کہا کہ خدا اپنے لئے ”برہ مہیا کر لے گا“ تو اِس کا کیا مطلب تھا؟

حیرت انگیز جواب سامنے آۓ گا۔ لیکن  پہلے چند اَور اہم باتیں پیش کرنا ضروری ہے۔