١
سچائ کو خرید لو
“سچائ کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال، حکمت اور تربیت اور فہم کو بھی ”
(سلیمان نبی — اَمثال ٢٣: ٢٣)

تصور کریں کہ آپ ایک پُرہجوم منڈی میں چل پھر رہے ہیں۔ وہاں اربوں لوگوں کی بھیڑ بھاڑ ہے __ہاں اربوں لوگوں کا جمگھٹا ہے۔

حدِنظر سے آگے تک ہزاروں دُکانیں اور سٹال ہیں۔ مال بیچنے والے چاروں طرف سے بڑے زور اور جوش سے ہانکیں لگا رہے ہیں، پکار رہے ہیں، خریداروں کے ساتھ بھاؤ تاؤ کر رہے ہیں، اپنے مال کی خوبیاں بتا رہے ہیں، مِنتیں کر رہے ہیں __ بعض نرمی سے اور بعض لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے۔ ہر کوئ دعوی' کر رہا ہے کہ میرے پاس بالکل وہی چیز ہے جو آپ خریدنے آۓ ہیں:

سچائ

ہنسیے نہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے ایک قاموس (تفصیلی معلومات کی کتاب) شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں دس ہزار مذاہب ہیں۔ اِن میں وہ ہزاروں مسلک اور فرقے اور مکاتبِ فکر شامل نہیں جو اِن مذہبوں کے اندر موجود ہیں۔

تو ہم کیا خریدیں؟ کیا مول لیں؟ کس کا یقین کریں؟

اگر سچا خدا صرف ایک ہی ہے اور اگر اُس نے اپنا آپ اور بنی نوع انسان کے لۓ اپنا منصوبہ ظاہر کر دیا ہے تو ہم اُسے کیسے جان اور پہچان سکتے ہیں؟

چار ہزار سال ہوۓ ایوب نبی نے بھی یہی سوال اُٹھایا تھا۔

"لیکن حکمت کہاں ملے گی؟ اور خرد کی جگہ کہاں ہے؟ نہ انسان اُس کی قدر جانتا ہے، نہ وہ زندوں کی سرزمین میں ملتی ہے۔۔۔ نہ وہ سونے کے بدلے مل سکتی ہے، نہ چاندی اُس کی قیمت کے لۓ تُلے گی۔۔۔ بلکہ حکمت کی قیمت مرجان سے بڑھ کر ہے'' (ایوب ٢٨ : ١٢، ١٣، ١٨ ) ۔

کیا لازم ہے کہ ہم زندگی بھر اُلجھن اور بے یقینی کا شکار رہیں؟ یا کیا ہم واحد حقیقی خدا کی حکمت اور سچائ کو جان سکتے ہیں؟

ہمیں ابھی معلوم ہو جاۓ گا۔

افضل ترین کتاب

لفظ "بائبل" یونانی لفظ "بِبلیا'' (Biblia ) سے مشتق ہے، جس کا مطلب ہے "کتابوں کی کتاب" یا کتب خانہ (لائبریری) ۔

دو ہزار سالوں سے زیادہ عرصے تک آدم، نوح اور ابرہام جیسے انسانوں کی معرفت زبانی کلام کرنے اور پیغام دینے کے بعد خدا نے تقریباً چالیس آدمیوں کے وسیلے سے اور  پندرہ صدیوں سے زیادہ عرصے میں اپنا پیغام تحریر کرایا۔ اِن پیغام لانے والوں کو نبی یا رسول یا پیغمبر کہا جاتا ہے۔ لفظ نبی کے لغوی معنی ہیں "بولنے والا''۔ اور ''رسول'' کے لغوی معنی ہیں "بھیجا ہوا'' اور پیغمبر کے لغوی معنی ہیں "پیغام لانے والا''۔ جو کچھ اُنہوں نے لکھا آج وہ ہمارے پاس ایک جِلد میں موجود ہے، جسے ہم "بائبل'' کہتےہیں۔ بائبل مقدس کے لۓ پاک صحائف، نبیوں کے صحائف اور خدا کا کلام کی تراکیب بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ توریت، زبور اور انجیل کے الفاظ بائبل مقدس میں مختلف حصوں کے ںام ہیں۔ عربی زبان میں اِن صحائف کو "الکتاب المقدس'' کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے پاک یا مقدس کتاب۔

ہر صدی اور ہر سال کے دوران بائبل مقدس دنیا بھر میں کسی بھی کتاب کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد میں بکنے والی کتاب ہے۔ آج تک بائبل مقدس کے صحائف کا ٢٤٠٠ سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور ١٩٤٠ زبانوں میں ترجمہ ہو رہا ہے۔ کوئ دوسری کتاب اِس کے قریب نہیں پہنچ سکی۔

ورلڈ کرسچن انسائکلو پیڈیا (شائع کردہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، لندن ٢٠٠١ ء) کے مطابق پاک صحائف کم سے کم ٢٤٠٣ زبانوں میں دستیاب ہیں اور مکمل بائبل مقدس کا ترجمہ ٤٢٦ زبانوں میں اور مکمل نئے عہدنامے کا ترجمہ ١١١٥ زبانوں میں ہو چکا ہے۔ اِن کے علاوہ بائبل مقدس کے کئ حصے دیگر ٨٦٢ زبانوں میں دستیاب ہیں (متحدہ بائبل سوسائٹیز کی رپورٹ ٢٠٠٧ ء)۔

اپنی بے مثال مقبولیت کے باوجود انسانی تاریخ میں یہ وہ کتاب ہے جس کی سب سے زیادہ تحقیر کی جاتی ہے اور جس سے لوگ سب سے زیادہ ڈرتے ہیں۔ صدیوں سے حکومتیں اور مذہبی اور دنیاوی راہنما ہر زمانے میں سب سے زیادہ بِکنے والی اِس کتاب کو غیرقانونی، ظالم اور ستمگر قرار دیتے آۓ ہیں اور اِسے اپنے پاس رکھنے والے شہریوں کو قتل کرتے رہے ہیں۔ آج بھی کئ قومیں اِسی پالیسی کو نافذ کئے ہوۓ ہیں۔ یہاں تک کہ بعض مبینہ "مسیحی'' ملکوں [ ١ ] میں بھی سرکاری سکولوں اور اداروں میں یہ کتاب "ممنوع'' ہے۔

ایذائیں دی گئیں

ابھی میرا لڑکپن تھا۔ میرے والد رچرڈ کے دوست تھے۔ رچرڈ نے مشرقی یورپ میں چودہ سال اشتراکی قید خانوں میں گزارے تھے۔ وہاں اُسے متواتر سونے نہیں دیتے تھے، بھوکا رکھتے تھے، اُلٹا لٹکا کر مارتے پیٹتے تھے، یخ ٹھنڈی کوٹھری میں بند کر دیتے تھے، سرخ انگارا سلاخوں سے داغتے تھے اور چھریوں سے بدن کو کریدتے تھے۔ مَیں نے اپنی آنکھوں سے اُس کے بدن پر گہرے اور بدنما داغ دیکھے ہیں۔ رچرڈ کی بیوی کو بھی گرفتار کر کے جبری مشقت کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ اپنے شوہر کی طرح اُس کا جرم بھی "مجرمانہ سرگرمیاں'' تھا۔

ایک ملحد ریاست کے خلاف اُن کا جرم کیا تھا؟ وہ دوسرے لوگوں کو بائبل مقدس کی تعلیم دیتے ہوۓ پکڑے گۓ تھے۔

برادری سے خارج

میرے دوست علی پر بڑی مصیبت آئ۔ اُس کے والد نے خاندان کے آدمیوں کا اجلاس بلایا۔ بڑے تایا موجود تھے اور چھوٹے بھائیوں کو بھی بلایا گیا۔ آخر میں پہلوٹھے بیٹے کو درمیان میں بٹھایا گیا۔

علی کے والد نے غصے سے بھری ہوئ تقریر کی اور آخر میں کچھ یوں کہا، "تم نے ہمارے خاندان کی ناک کٹوا دی ہے! تم نے ہمارے مذہب سے دغا کی ہے! اِس گھر سے نکل جاؤ اور کبھی واپس نہ آنا۔ مَیں تمہاری شکل دیکھنے کا روادار نہیں۔''

تایا نے مداخلت کرتے ہوۓ کہا، "ہاں اور اگر تم کل تک دفع نہ ہو گۓ تو مَیں تمہارا سامان گلی میں پھینک دوں گا۔''

اِتنا غصہ کیوں؟

تقریباً ایک سال تک بائبل مقدس پڑھنے کے بعد علی نے اُس کا یقین کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

زندہ کلام

کیوں بائبل مقدس اِتنی متنازع کتاب ہے؟

کس وجہ سے حکومتیں اِسے "ممنوع'' قرار دیتی ہیں۔ اِس کا یقین کرنے کے باعث والدین بچوں کو کیوں عاق کر دیتے ہیں؟ کیوں اُنہیں اپنی اولاد ماننے سے انکار کر دیتے ہیں؟

کون سی بات لاکھوں توحید پرستوں کو آمادہ کرتی ہے کہ اِن قدیم صحیفوں کو حقیر اور مکروہ ماننے میں ملحدوں کی ہاں میں ہاں ملائیں؟

بائبل مقدس کا دعوی' ہے کہ مَیں زندہ، موثر، بصیرت افروز، دل میں اُتر جانے والا اور مجرم ٹھہرانے والا خدا کا کلام ہوں۔ کیا مذکورہ بالا بدسلوکی میں اِس دعوے کا بھی کچھ عمل دخل ہے؟

"کیونکہ خدا کا کلام زندہ اور موثر اور ہر ایک دودھاری تلوار سے زیادہ تیز ہے اور جان اور روح اور بند بند اور گودے کو جدا کر کے گزر جاتا ہے اور دل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے''  (عبرانیوں ١٢:٤)۔

بائبل مقدس پر قائم رہنا

مَیں، میری بیوی اور میرے بچوں نے جو اَب جوان ہو چکے ہیں پچھلے پچیس سالوں میں سے زیادہ عرصہ سینیگال، مغربی افریقہ میں گزارا ہے۔ ہمارے تقریباً سارے پڑوسی اسلام کے پیروکار ہیں۔ اسلام کا مطلب ہے اطاعت کرنا (گردن جھکانا) یا تسلیم کرنا۔ اور مسلم کا مطلب ہے "مطیع یا اطاعت کرنے والا۔'' مسلمین جس کتاب کی تعظیم کرتے ہیں وہ ہے "قرآن مجید''۔ جو کچھ مَیں لکھ رہا ہوں وہ سینیگال اور دنیا بھر میں مسلم دوستوں کے ساتھ ذاتی طور پر ہزاروں مذاکرات کا نتیجہ ہے۔

اگرچہ مَیں نے بائبل مقدس اور قرآن مجید دونوں کا مطالعہ کرنے میں بہت عرصہ صرف کیا ہے، مگر "ایک خدا، ایک پیغام'' میں بائبل مقدس ہی خاص توجہ کا مرکز ہو گی۔ کئ سال ہوۓ مَیں اور ایک سینیگالی دوست نے مل کر سینیگال کی وُولف زبان میں ایک سلسلہ وار ریڈیو پروگرام تشکیل دیا تھا جو بائبل مقدس کے سو واقعات پر مشتمل تھا۔ ہر پروگرام میں ایک واقعہ اور بائبل مقدس کے نبیوں سے پیغام نشر کیا جاتا تھا۔ بعض سامعین نے پوچھا ہے کہ آپ قرآن شریف کی بھی تعلیم کیوں نہیں دیتے۔ میرا جواب یہ ہے:

اِس ملک میں بچے تین یا چار سال کی عمر میں قرآن شریف پڑھنا اور زبانی سنانا شروع کرتے ہیں۔ ہر گلی محلے میں قرآن مجید کے اُستاد اور مدرسے موجود ہیں۔ لیکن کون اِس لائق ہے اور تیار ہے کہ توریت، زبور یا انجیل میں مرقوم واقعات اور پیغام سناۓ؟ جیسا کہ آپ جانتے ہیں قرآن شریف بیان کرتا ہے کہ خدا نے بائبل مقدس کی یہ کتابیں کُل بنی نوع انسان کی " ہدایت اور روشنی۔۔۔ اور نصیحت (تنبیہ) (سورہ ٥ آیت ٤٦ ) کے لئے عطا کی ہیں۔ قرآن شریف یہ اعلان بھی کرتا ہے، "اگر تم کو اِس (کتاب کے) بارے میں جو ہم نے تم پر نازل کی ہے کچھ شک ہو تو جو لوگ تم سے پہلے کی (اُتری ہوئی) کتابیں پڑھتے ہیں اُن سے پوچھ لو" (سورہ ١٠ آیت ٩٤ )۔ اور جو لوگ بائبل مقدّس کو مانتے ہیں اُن سے قرآن شریف کہتا ہے "اے اہلِ کتاب! تمہارے پاس قائم رہنے کی کوئی بنیاد نہیں تاوقت یہ کہ تم توریت، انجیل اور اُن سارے مکاشفات پر قائم ہو جو تمہارے رب سے تمہیں پہنچے ہیں" (سورہ ٥ آیت ٦٨ )۔

سورہ ٥ آیت ٦٦ میں یوں مرقوم ہے "کاش اُنہوں (اہلِ کتاب) نے تورات اور انجیل اور دوسری کتابوں کو قائم کیا ہوتا جو اُن کے رب کی طرف سے اُن کے پاس بھیجی گئ تھیں"۔ "ہم نے عیسی بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرتے تھے اور اُن کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے" (سورہ ٥: ٤٦ )۔

مَیں (راقم الحروف) بھی اہل کتاب میں سے ہوں اور تیس سالوں سے زیادہ ہو گۓ ہیں کہ "الکتاب'' (بائبل مقدس) کو پڑھتا رہا ہوں اور اُس پر قائم ہوں۔ اور مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ نبیوں کے اُن واقعات اور پیغام کی منادی کروں جو آپ نے شاید ہی کبھی سنا ہو۔ اِن صحائف میں سے بعض قرآن شریف سے دو  اڑھائی ہزار سال پہلے لکھے گۓ تھے۔ اِن میں وہ سچائی بیان کی گئی ہے جو کسی دوسری جگہ موجود نہیں۔

اُس کا بیان

کیا آپ کے والدین نے آپ کو کبھی یہ نصیحت کی ہے "کسی اجنبی کا کبھی اعتبار نہ کرنا''؟ وہ جانتے تھے کہ کسی شخص کا اعتبار کرنے سے پہلے ضرور ہے کہ آپ اُسے اچھی طرح جانتے ہوں، ضرور ہے کہ آپ اُس کی تاریخ سے کسی حد تک واقف ہوں۔

چند ایسے لوگوں کو یاد کریں جن پر آپ اعتماد رکھتے ہیں۔

آپ کیوں اُن کا اعتبار کرتے ہیں؟

آپ اِس لۓ اُن کا اِعتبار کرتے ہیں کہ ایک عرصے تک اُن کے ساتھ تعلقات کے بعد آپ نے جان لیا ہے کہ وہ قابلِ اعتماد ہیں۔ اُنہوں نے آپ کے ساتھ بُرائی نہیں بلکہ بھلائی کی۔ جب اُنہوں نے کہا کہ ہم یہ کام کریں گے، تو کیا۔ اُنہوں نے آپ کو کوئ چیز دینے کا وعدہ کیا، تو وہ چیز دی۔ آپ اُنہیں اِس لۓ قابلِ اعتماد مانتے ہیں کہ اُن کی تاریخ کو جانتے ہیں۔

بائبل مقدس سینکڑوں واقعات کا بیان کرتی ہے جب خدا نے مردوں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ باہمی تعلق قائم کیا اور اُن کے ساتھ عمل اور ردِعمل کیا۔ ہر ایک بیان بے مثال موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم آسمان اور زمین کے خالق سے ملیں، اُس کی باتیں سنیں اور انسانی تاریخ کے ہزاروں سالوں کے سیاق و سباق میں اُس کے کام دیکھیں۔ یہ خدا کس کی مانند ہے؟ ہاں، وہ بزرگ اور عظیم ہے۔ لیکن وہ کس طرح بزرگ اور عظیم ہے؟ کیا وہ بااُصول ہے؟ کیا وہ کبھی اپنے قوانین کے خلاف کچھ کرتا ہے؟ کیا وہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے؟ کیا وہ ہمیں دھوکا دے گا؟ کیا وہ قابلِ اعتبار ہے؟

اُس کی کہانی اِن سوالوں اور ہزاروں دوسرے سوالوں کا جواب دیتی ہے۔

بائبل مقدس خدا کی تاریخ کی کتاب ہے جو نہ صرف انسانی تاریخ کی بڑی تصویر پیش کرتی ہے، بلکہ خود اُس کی تاریخ پیش کرتی ہے۔

بنیادی اور حتمی ڈرامہ

ہر شخص اچھی کہانی کو پسند کرتا ہے۔

بائبل مقدس میں سینکڑوں کہانیاں ہیں جو سب مل کر ایک بڑی کہانی بن جاتی ہے۔ اور یہ کہانی بے مثال طور پر دلکش اور سحرانگیز ہے۔ خدا اور انسان کے بارے میں بائبل مقدس کا بیان اعلی' ترین اور حتمی ڈرامہ ہے __ محبت اور جنگ، نیکی اور بدی، جدوجہد اور کامیابی کی کہانی ہے۔ اِبتدا سے اِنتہا تک، آغاز سے اختتام تک یہ زندگی کے بڑے بڑے اور اہم سوالوں کے منطقی، معقول اور تسلی بخش جواب فراہم کرتی ہے۔ اِس کا نقطہ عروج اور نتیجہ خیز اختتام بے مثال ہیں۔

چند سال ہوۓ سینیگال میں اپنے گھر پر مَیں مردوں اور عورتوں کے ایک گروہ کو خدا کی کہانی سنا رہا تھا۔ جب سنا چکا تو ایک خاتون کی آنکھوں میں آنسو بھر آۓ۔ وہ کہنے لگی، "کیا خوب کہانی ہے! لوگ خدا پر ایمان نہ بھی رکھیں تو بھی اُنہیں کم سے کم یہ تو مان لینا چاہئے کہ وہ ہر زمانے کا بہترین فلمی ڈرامہ نگار ہے!'' اُس خاتون نے ایک جھلک دیکھ لی تھی کہ یہ قدیم ترین ڈرامہ پیش کرنے میں پاک صحائف کا ایک ایک حصہ کیسا موزوں بیٹھتا ہے اور اِس ڈرامے میں خدا خود ہی مصنف اور ہیرو ہے۔

سب سے بڑا اور اہم پیغام

بائبل مقدس میں وہ سب کچھ موجود ہے جو کسی بھی بڑی سے بڑی، دلکش اور مسحور کن کہانی میں موجود ہو سکتا ہے۔ اِس کی کہانیوں اور واقعات میں خدا کی طرف سے ایک پیغام موجود ہے۔ یہ ہر زمانے کا وہ پیغام ہے جسے انسان ماننے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

کئ سالوں سے مَیں بائبل مقدس کے اِس پیغام کے بارے میں ہزاروں مسلمانوں سے تبادلہ خیال کرتا  آ رہا ہوں۔ اِن میں سے بہت سے میرے ذاتی دوست ہیں اور بہتوں کو مَیں ای میل کے وسیلے سے جانتا ہوں۔ دونوں صورتوں میں اِن مباحثوں کا خلاصہ ایک سوال میں پیش کیا جا سکتا ہے:

 

واحد حقیقی خدا کا پیغام کیا ہے؟

ای میل سے ملنے والی معلومات

کئ طرح سے یہی سوال بار بار سامنے آتا ہے۔

مندرجہ ذیل ای میل مجھے مشرقِ وسطی' سے موصول ہوئ۔ بھیجنے والے صاحب کو ہم "احمد'' کا نام دے لیتے ہیں۔

ای میل

"ہیلو! یسوع مسیحِ موعود کی حیثیت سے تشریف لاۓ اور مَیں اِس بات پر ایمان رکھتا ہوں، لیکن اُنہوں نے کبھی نہیں کہا کہ مَیں خدا ہوں۔ وہ حضرت محمد (صلعم) [ ٢ ] سے پہلے خدا کے پاس جانے کا راستہ / وسیلہ تھے، لیکن اِس کے بعد سارے مسیحیوں کو مسلمان ہو جانا چاہئے تھا کیونکہ جب اِس دنیا کے خاتمے کے بعد مسیح واپس آئیں گے تو وہ آپ کے نئے عہدنامے کے مطابق نہیں بلکہ قرآن شریف کے مطابق حکمرانی کریں گے۔

مسیح کو ہرگز مصلوب نہیں کیا گیا۔ اگر آپ معقول بات کریں اور مان بھی لیا جائے کہ یسوع واقعی مصلوب ہوۓ تھے تو بھی اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اِس کی وجہ سے لوگوں کے گناہ مٹ گئے ہیں۔ میرے نزدیک یہ بالکل نامعقول اور لغو بات ہے۔ علاوہ ازیں اگر آپ مجھ سے کہیں کہ خدا نے اپنے پیارے، اکلوتے، بے مثال بیٹے کو قربان کر دیا تو مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ خدا ایسا قادر نہیں کہ لوگوں سے کہہ دے کہ مَیں تمہارے گناہ مٹا دینا چاہتا ہوں اور مجھے اپنے 'پیارے بیٹے' کو ایذا دینے اور قربان کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں؟؟؟ یہ سارے گنہگاروں کا معاملہ میرے نزدیک بے معنی ہے۔

صرف اسلام ہی کامل مذہب ہے جو اِس دنیا پر بھیجا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ مَیں سوچتا ہوں کہ یہ سچا ہے اور خدا کی طرف سے بھیجا جانے والا آخری مذہب ہے۔ یہ واحد مذہب ہے جس میں زندگی کے ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ یہ آپ کے لئے اندازہ لگانے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑتا کہ کسی معاملے میں خدا کی کیا راۓ ہو گی۔

قرآن شریف سب سے بڑا معجزہ ہے جو کبھی کسی نبی پر اُتارا گیا۔ ٹھیک ہے! آپ صرف ایک آیت وضع کر کے دکھائیں جو قرآن شریف کی آیات کے ہم پلہ یا اِس کے قریب ہو! آپ اعلی' ترین درجے کی عربی زبان بے تکلف بول سکتے ہوں تو بھی ایسا نہ کر سکیں گے ۔۔۔ اِس کے علاوہ آپ کی بائبل میں __ یعنی اصل اور غیر محرف بائبل میں حضرت محمد (صلعم) کی آمد کے بارے میں پیش گوئیاں بھی موجود ہیں۔

مَیں یقین رکھتا اور جانتا ہوں کہ فی الوقت بائبل جعلی اور محرف ہے کیونکہ اِس کی کتابوں میں رد و بدل کۓ گۓ ہیں۔

دوست! آپ کی معلومات کے لۓ مَیں بتاتا ہوں کہ مَیں نے نیا عہدنامہ پڑھا ہے اِس لۓ نہیں کہ مجھے سچائ کی تلاش ہے بلکہ اپنی ذاتی دلچسپی کے باعث پڑھا ہے، اور ایک نہیں بلکہ دو دفعہ پڑھا ہے اور مَیں نے دیکھا ہے کہ اِس میں ہرگز کوئ ایسی بات نہیں جو عظمت میں قرآن شریف کو چھو بھی سکتی ہو کیونکہ قرآن شریف واقعی خدا کا کلام ہے جو فرشتے کے وسیلے سے محمد (صلعم) کو بھیجا گیا۔ اگر آپ اِس کے برعکس کچھ ثابت کر سکتے ہیں تو کریں۔

آپ کی سلامتی ہو

احمد

احمد کے چیلنج اور تبصرے کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

ہمارا خالق ایسے معاملات کو بے وقعت نہیں سمجھتا، اور ہمیں بھی اِنہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ نبیوں کے قدیم صحیفوں میں خدا نے احمد کی طرف سے اُٹھاۓ گۓ ہر مسئلے کے واضح اور صاف جواب فراہم کۓ ہیں کیونکہ ہر مسئلہ ازلی و ابدی اہمیت کے سوال سے تعلق رکھتا ہے۔

واحد حقیقی خدا کا پیغام کیا ہے؟

ایوب نبی نے بھی چند ایسے ہی سوال اُٹھاۓ تھے

  "حکمت کہاں ملے گی؟'' (ایوب ٢٨ :١٢)۔

"انسان خدا کے حضور کیسے راست باز ٹھہرے؟''    (ایوب ٢:٩)

سفر

اِس پریشان خیال میں دُنیا ہزاروں متضاد جواب یا ردِعمل ملتے ہیں۔ میرا مقصد اِس کھچڑی میں اپنے خیالات و نظریات کا اضافہ کرنا نہیں، بلکہ مَیں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ دل اور دماغ کے ساتھ اعلی' ترین کتاب، کتاب الکتب کے سفر میں میرے ساتھ شامل ہو جائیں اور زندگی کے بنیادی اور اہم سوالوں کے جواب تلاش کریں جو اِس میں موجود ہیں۔ ہم اکٹھے سفر کرتے ہوۓ دیکھیں گے کہ اِن صحیفوں کے مطابق سچ کیا ہے اور احمد اور دوسرے لوگوں کی طرف سے اُٹھاۓ گۓ چیلنجوں کے بارے میں نبیوں کے جوابات پر غور کریں گے۔

اِبتدائی تعارفی باتوں (حصہ اوّل۔ باب ١ تا ٧ ) کے بعد ہمارا سفر وہاں سے شروع ہو گا جہاں سے بائبل مقدس شروع ہوتی ہے، یعنی دنیا کی تاریخ کے آغاز سے۔ وہاں سے ہم وقت میں سے گزرتے ہوۓ ابدیت میں داخل ہوں گے (حصہ دوم و سوم، باب ٨ تا ٣٠)۔

اور سفر کا اختتام خود جنت کو دیکھنے کے بعد ہو گا۔

سفر کے انداز

ہم کہہ سکتے ہیں کہ “ایک خدا، ایک پیغام ” ایک کتاب نہیں بلکہ تین کتابوں کا مجموعہ ہے۔ حصہ اوّل میں اُن رکاوٹوں کا ذکر ہے جن کے باعث بہت سے لوگ بائبل مقدس کا مطالعہ نہیں کرتے۔ حصہ دوم میں عمدہ ترین کہانی کے مرکزی اور اہم پیغام پر سے پردہ اُٹھایا گیا ہے۔ حصہ سوم میں پس پردہ جا کر بنی نوع انسان کے لۓ خدا کے تعجب انگیز اور رعب دار مقاصد پر گہری نظر ڈالی گئ ہے۔

بہت سے ہم سفروں کو پہلا حصہ سفر کی تیاری کرنے کے لۓ نہایت فائدہ مند معلوم ہو گا۔ تو بھی اگر آپ پہلے ہی مانتے ہیں کہ نبیوں کے صحائف معتبر یعنی قابل اعتبار ہیں، یا آپ کو مزید تاخیر کے بغیر خدا کا بیان سننے اور اُس کے پیغام کو سمجھنے کی آرزو ہے تو آپ حصہ اوّل کو چھوڑ کر فوراً حصہ دوم پر چلے جائیں اور سارا سفر طے کر لینے کے بعد حصہ اوّل کی طرف لوٹیں۔

اگر آپ آہستہ رَوی سے سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ کتاب کے تیس ابواب کو مہینہ بھر پر پھیلا سکتے ہیں اور ہر روز ایک باب پر غور و فکر کر سکتے ہیں۔

اگر آپ مسلمان ہیں تو آپ یہ زیارتی سفر رمضان کے تیس دنوں میں کر سکتے ہیں۔ آپ کو اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے کیونکہ قرآن شریف کہتا ہے کہ "دین کے معاملے میں کوئی زور یا زبردستی نہیں ہے''۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے "۔۔۔مسلمانو، کہو  کہ : ہم ایمان لائے اللہ پر اور اُس کی ہدایت پر جو ہماری طرف نازل ہوئی ہے اور جو ابراہیم، اسحاق، یعقوب اور اولادِ یعقوب کی طرف نازل ہوئی تھی۔ اور جو موسی اور عیسی اور دوسرے تمام پیغمبروں کو اُن کے رب کی طرف سے دی گئی تھی۔ ہم اُن کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے مسلم ہیں" (سورہ ٢ آیت ٢٥٦ اور  ١٣٦)۔

آپ کوئ سا راستہ بھی اختیار کریں ہم آپ کو سفر کا ایک اہم گُر بتاتے ہیں __ یہ سفر شروع کر لیا تو اِس کا کوئ حصہ نہ چھوڑنا۔

ہر نیا صفحہ پچھلے صفحے پر عمارت اُٹھاتا چلا جاتا ہے۔ آپ جو کچھ دیکھتے ہیں فوری طور پر اُسے پوری طرح نہ بھی سمجھیں تو بھی آخری صفحے تک پڑھیں اور اِس دوران غور کرتے رہیں۔ سفر کے بعض حصے عجیب اور چیلنج کرنے والے ہوں گے، لیکن راستے میں تازگی کے نخلستان بھی آئیں گے۔ کتنی بھی رکاوٹیں حائل ہوں سفر جاری رکھیں۔

سچائ

اِس دنیا میں بے شمار لوگوں کی پختہ راۓ ہے کہ کوئ بھی نہیں جان سکتا کہ زندگی کے بڑے بڑے سوالوں کے بارے میں سچ یا جھوٹ کیا ہے، مثلاً انسانی نسل کہاں شروع ہوئ؟ مَیں اِس دنیا میں کیوں ہوں؟ میرا انجام کیا ہو گا؟ کیا درست ہے اور کیا غلط ہے؟

آج کل مغرب میں اِس قسم کے بیان کا رواج سا ہو گیا ہے کہ "ہر بات اضافی ہے یعنی کسی دوسری بات سے نسبت رکھتی ہے۔'' یا "یہ سوچنا ہی غلط ہے کہ کوئ شخص کامل سچائ کو جان سکتا ہے۔'' ایسے بیانات کی خود اپنی تردید کرنے کی نوعیت کو سمجھنے کے لۓ کسی کو منطق میں پی۔ایچ۔ڈی کی ڈگری کی ضرورت نہیں۔ اگر کامل سچائ ہے ہی نہیں تو ایسے نظریہ کو ماننے والے "ہر بات'' کے بارے میں اثباتی دعوے کیسے کر سکتے ہیں یا کیسے کہہ سکتے ہیں کہ کوئ بات "غلط'' ہے؟

شکر ہے کہ کائنات کا خالق جس نے زندگی کو تبدیل کرنے والی سچائ انسانوں پر ظاہر کر دی ہے وہ اِس راۓ کے ساتھ متفق نہیں۔ جو سچے دل سے اُس کی تلاش کرتے ہیں وہ اُن سے کہتا ہے:

"تم سچائ سے واقف ہو گے اور سچائ تم کو آزاد کرے گی'' (یوحنا ٣٢:٨)۔

درست انتخاب/ فیصلہ

چند سال ہوۓ میرے ٧٩ سالہ بزرگ پڑوسی موسی' نے درخواست کی کہ مَیں ہفتے میں تین بار اُس کے گھر جا کر بائبل مقدس پڑھ کر سنایا کروں۔ وہ کمزوری اور خراب صحت کی وجہ سے کہیں آ جا نہیں سکتا تھا۔ موسی' ساری عمر قرآن شریف کا مطالعہ کرتا رہا تھا۔ لیکن اُس نے موسی' کی توریت، داؤد کے مزامیر اور یسوع کی انجیل کے بارے میں کبھی غور نہیں کیا تھا۔ یہ کتابیں ہیں جن کے بارے میں قرآن شریف سارے مسلمانوں کو تاکیدی نصیحت کرتا ہے کہ اُنہیں قبول کریں اور اُن پر ایمان رکھیں [ ٣ ] ۔

مَیں اہم واقعات اور بیانات کو تاریخی ترتیب کے مطابق پڑھ کر سناتا تھا اور موسی' بڑے دھیان سے سنتا تھا۔ اُس نے جان لیا کہ سب کا خالق اور منصف ناپاک گنہگاروں کو کیسے راست باز ٹھہرا سکتا ہے۔ موسی' نے کئ بار بتایا کہ "ہم نے جن باتوں کا مطالعہ کیا ہے مَیں اُن کے بارے میں فقط سوچتا ہی نہیں بلکہ اُن پر مسلسل غور کرتا ہوں!''

ایک دن پاک کلام میں ظاہر کی گئ ایک اَور سچائ سیکھنے کے بعد موسی' نے پاس ہی بیٹھی ہوئ اپنی بیوی اور بیٹی سے بڑی مایوسی سے کہا، "ہمیں کسی نے یہ باتیں کیوں نہ سکھائیں!''

جب موسی' کے پڑوسیوں کو معلوم ہوا کہ موسی' ایک غیر ملکی شخص سے بائبل مقدس کا مطالعہ کر رہا ہے تو طرح طرح کی باتیں شروع ہو گئیں۔ دباؤ اِتنا بڑھ گیا کہ میرے اُس عمر رسیدہ دوست نے مجھ سے کہا کہ کچھ عرصے تک ہمارے گھر آنا بند کر دیں۔ اُس نے وضاحت کی کہ "مَیں سچائ کو رد نہیں کر رہا، لیکن میرے خاندان پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔''

کوئ چھے ہفتوں تک انتظار کرنے کے بعد (تاکہ مخالف باتیں ٹھنڈی پڑ جائیں) مَیں اور میری اہلیہ پھر موسی' اور اُس کے خاندان سے ملنے گۓ۔ اُس نے ہمارا پُر تپاک استقبال کیا اور چند سوال پوچھے جن پر اُس نے خوب غور کیا تھا۔ ہمارے رُخصت ہونے سے پہلے اُس نے کہا "اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ مرنے سے پہلے مَیں درست اِنتخاب کر لوں۔''

موسی' نے جان اور سمجھ لیا تھا کہ یہ قول کتنا اِہم ہے کہ "سچائ کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال'' (امثال ٢٣:٢٣ ) [ ٤ ] ۔

اِس کے چار ماہ بعد ہمارا یہ پیارا دوست اِنتقال کر گیا۔

اکٹھے گزارے ہوۓ وقتوں کو یاد کرتے ہوۓ مَیں موسی' کے جواب کو کبھی نہیں بھول سکتا جو اُس نے میرے اِس سوال پر دیا "موسی'، اگر آج رات تم رِحلت کر جاؤ تو تمہاری ابدیت کہاں گزرے گی؟''

تھوڑی سی ہچکچاہٹ  کے بعد اُس نے جواب دیا "مَیں تو جنت میں جاؤں گا۔''

مَیں نے پوچھا "تم یہ کیسے جانتے ہو؟''

اُس نے بائبل مقدس کو دونوں ہاتھوں میں مضبوطی سے پکڑتے ہوۓ جواب دیا، "کیونکہ مَیں اِس پر ایمان رکھتا ہوں!'"

وعدہ

مَیں انکشاف کا یہ سفر اُن کے نام منسوب کرتا ہوں جو موسی" کی طرح مرنے سے پہلے درست انتخاب کرنا چاہتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ واحد حقیقی خدا آپ کا ہاتھ پکڑ کر ساری رُکاوٹوں پر غالب آنے میں مدد کرے اور اپنی ذات کی اور جو کچھ اُس نے آپ کے لئے کیا ہے اُس کی بالکل صحیح اور  واضح سمجھ تک پہنچاۓ۔

""تم مجھے ڈھونڈو گے اور پاؤ گے۔ جب پورے دل سے میرے طالب ہو گے'' (یرمیاہ ١٣:٢٩)۔

یہ ہے آپ کے ساتھ خدا کا وعدہ۔


١.  میرے ملک کو "مسیحی قوم یا مسیحی ملک'' کہنا درست نہیں کیونکہ یسوع مسیح نے فرمایا کہ "میری بادشاہی اِس دنیا کی نہیں۔ اگر میری بادشاہی دنیا کی ہوتی تو میرے خادم لڑتے تاکہ مَیں یہودیوں کے حوالہ نہ کیا جاتا۔ مگر اب میری بادشاہی یہاں کی نہیں''(یوحنا ١٨ :٣٦)۔

٢.  یہ صلی اللہ علیہ وسلم'' کا مخفف ہے۔ یہ کلمہ دعا ہے جو اِسلام کے نبی کے حق میں کہا جاتا ہے۔ اِس کا مطلب ہے آپ صلعم پر اللہ کی رحمتیں/ برکتیں ہوں۔ مسلمان اپنے نبی کا نام لکھیں تو اُس پر یہ علامت (ص) لکھتے ہیں اور بولیں تو ساتھ یہ کلمہ ضرور بولتے ہیں۔ اِس رواج کی بنیاد قرآن شریف کی اِس آیت پر ہے "اللہ اور اُس کے ملائکہ نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم بھی اُن پر درود و سلام بھیجو" (سورۃ ٣٣آیت٥٦ )

اِس کلمہ کا استعمال بائبل مقدس سے موافقت نہیں رکھتا جو کہتی ہے "--- آدمیوں کے لۓ ایک بار مرنا اور اُس کے بعد عدالت کا ہونا مقرر ہے'' (عبرانیوں٩: ٢٧)۔ مرنے کے بعد ہر انسان کا ابدی انجام یعنی عاقبت بے تبدیل طور پر متعین ہو جاتی ہے۔ کتنی بھی دعائیں ہوں وہ اِس بات کو تبدیل نہیں کر سکتیں کہ کوئ شخص ابدیت کہاں اور کیسے گزارے گا (مکاشفہ ١١:٢٢ )۔

٣. مثال کے طور پر قرآن شریف سورۃ ٤٠ آیات ٧٠۔٧٢ میں کہتا ہے "جن لوگوں نے کتاب (خدا) کو اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا اُس کو جھٹلایا وہ عنقریب معلوم کر لیں گے جب کہ  اُن کی گردنوں میں طوق  اور زنجیریں ہوں گی۔ (یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں، پھر  آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔" اور یہ بھی کہتا ہے  "اور اِن پیغمبروں کے بعد اِنہی کے قدموں پر ہم نے عیسی بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرتے تھے اور اُن کو انجیل عنایت کی جس میں ہدایت اور نور ہے۔ اور تورات کی جو اِس سے پہلی (کتاب) ہے تصدیق کرتی ہے۔ اور پرہیزگاروں کو راہ بتاتی اور نصیحت کرتی ہے" (سورہ ٥ آیت ٤٦ )۔  اور یہ بھی کہ "اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایمان لاؤ اللہ پر اور اُس کے رسول پر اور اُس کتاب پر جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور ہر اُس کتاب پر جو اُس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے۔ جس نے اللہ اور اُس کے ملائکہ اور اُس کی کتابوں اور اُس کے رسولوں اور روزِ آخرت سے کفر کیاوہ گمراہی میں بھٹک کر بہت دُور نکل گیا" (سورہ ٤ آیت ١٣٦)۔ "اے نبی ہم نے تمہاری طرف اُسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور اُس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی۔ ہم نے ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اولادِ یعقوب، عیسی، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان کی طرف وحی بھیجی۔ ہم نے داؤد کو زبور دی" (سورہ ٤ آیت ١٦٣ )۔ قرآن شریف کے ایسے مزید بیانات کے لئے باب ٣ کا پہلا صفحہ اور اُس کے حواشی ملاحظہ کریں۔

٤. سچائ کو "مول لینے" کے بجاۓ بہت سے لوگ اِسے "بیچ ڈالتے'' ہیں کیونکہ وہ ڈرتے ہیں کہ ہمارا خاندان اور ہمارے دوست ہمیں بائبل مقدس کا مطالعہ کرتے ہوۓ دیکھیں گے تو ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے، حالانکہ بائبل مقدس دنیا کی سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب ہے اور قرآن شریف مسلمانوں کو حکم بھی دیتا ہے کہ اِس پر ایمان لاؤ۔)