خداوند مسیح کا فضل  ہو آبحیات مفت لیے

غلام جیلانی عیسائی

The Living Water

Published in Nur-i-Afshan May 14, 1885
By Gulam Jilani Masih

شکر ہے اُس خداوند  کریم کا جسنے ہمہ موجودات کو اپنی قدرت کاملہ سے آراستہ و پیراستہ کیا اور انسان کو اشرف  المخلوق بنا کر عقل بخشی تاکہ نیک و بد میں تمیز کر سکے اور ہمیشہ اپنے خالق کی یادگاری میں مصروف  رہے اور اُسکی حمد و ثنا میں دل اور روح سے گیت گاوے مگر انسان نے اِس عقل کو جو اُسکے خالق کی طرف سے عنایت ہوئی تھی کھودیا اور جہالت کے گرداب میں پڑ کر اپنے آقا  کو بھول گیااور بجائے اِسکے شیطان کی تابعداری کو قبول کیا  جسمیں آجتک سر گردان اور پریشان یہہ غریب انسان مار ا مارا پر رہا ہے۔  اور کوئی راستہ نہیں پاتا  جہاں سے نکل کر اپنی جان کو بچاوئے  اسی لیے اپنے خالق کی نزدیکی سے دور ہو گیا ہے اور اُسپر  موتکا فتوہ لگایا گیا ہے ۔ جسکا کا نام ہمیشہ کی موت ہے۔ اور وہ ہمیشہ کی موت جہنم کی سزا  ہے جس سے گنہگار کو رہائی  کی اُمید نہیں اور وہ جہنم  کی سزا ایسی سخت ہے جسکے سننے سے کان سنسناتے  ہیں اور ہر ایک بشر کا کلیجہ منُہہ کو آتا ہے ۔ جب خدا  قیامت کو اپنے تخت عدالت پر بیٹھے گا  تو  اُسوقت گنہگار ونکا  کوئی  حامی اور شفیع  نہ ہوگا  مگر  اے  بھائیوں  خدا کسی  گنہگار  کی موت میں راضی  نہیں ہے ۔ اُس نے تو ہم پر اپنا ایسا فضل ظاہر کیا جسکے ہم لایق  نہ تھے اُسنے ہماری نجات کے لئے ایک چشمہ آبحیات کا جو مسیح کے خون کا جاری ہے بہایا ۔ جسکے پینے سے مرُدونکو  از سر نو زندگی حاصل ہوتی  ہے  اور وہ چشمہ ہر ایک مرُدہ  کے سامنھے پیش کیا  جاتا  جو کوئی اِسمیں سے  ایک گھونٹ پیتا ہے ہمیشہ کی زندگی اُسی کی ہے۔ ارو یہ چشمہ ہر  خاص و عام کے لئے ہے نہ کہ یورپ اور امریکہ کے لوگوں کے لئے نہ صرف  دولتمند وں کے لئے بلکہ بھوکھے اور پیاسونکے لئے بھی کسی سے کوڑی پیسا طلب نہیں کیا جاتا بلکہ مفت ملتا ہے ۔ جو کوئی چائے اَوے اور  پیئے لیکن ا ے بھائیو یہہ چشمہ بغیر مسیح پر ایمان لانے سے ملتا نہیں ہے کیونکہ ہم اپنی روشنی سے اس چشمہ کو پا نہیں سکتے جبتک کہ ہمارا  راہبر خداوند مسیح  نہو  اِس سے اے بھائیو ظاہر ہوتا ہے کہ اِس چشمہ کی تلاش کے لئے دو امر ضرور ہیں  پہلا امر یہہ ہے کہ خداوند مسیح پر ایمان لاؤ  دوسرا یہہ ہے کہ بپتمسا لو خداوند مسیح پر ایمان لانیکا  مطلب یہہ ہے کہ تم  اپنے جھوٹے مذہب کو چھوڑ کر اور اپنے  گناہوں  سے سّچی توبہ کر کے خداوند  مسیح کے پاک خون پر بھروسہ رکھو جس سے سب گنہگارونکی نئی زندگی  حاصل ہوتی ہے پھر بپتمسا لینے سے یہہ مراد ہے کہ جب کوئی سچےّ دل سے خداوند میح کو پیار کرتا ہے اور اُسکا مرید ہوتا ہے تو اُسکو  چاہئے کہ اپنے دلی ایمان کو اور لوگوں پر ظاہر کرے شاید کو ئی کہے  کہ دوسرا جانے نہ جانے ہم اپنے دل ہی میں خداوند  مسیح  پر ایمان  رکھتے  ہیں کچھ ضرورت نہیں کہ ظاہر کریں تو اے بھائیو ایسا ایمان سچا ایمان نہیں ٹھہر  سکتا  خداوند انے اپنے دین کا  یہہ ایک نشان ٹھہرایا کہ جس سے  اِس پر ایمان لانے والے شاگر دی کی مہر پاتے ہیں  یہہ اضو نگری نہیں جو تمہارے  کان میں پھونکی  جاوے پر وہ بپتمسا  یعنے اصطباغ کی رسم ہے جو مسیح کا پیرو ہوتا  ہوں  تب  وہ نو مرید  خدا یعنے  باپ  بیٹا  روح القدس  کے نام  اصطباغ پاتا  ہے پھر خداوند کے سچےّ شاگردوں کے دلوں میں روح القدس  بود باش  کرتی ہے  اور اُسکی  تعلیم  سے خدا کی شناخت اور محبت میں مسیح کا شاگرد روز بروز  ترقی پاتا جاتا ہے اور گناہ سے  باز رہکر  ہر طرح کے نیک کام کرتا ہے ۔  پس اے بھائیو تم  اِن  باتونکو  پڑ ھکر  شاید کہہ گے کہ ہم مذہب چھوڑ کے مسیح کی پاک کلیسیا میں شامل ہوؤیں تو  اپنی زات پات  اور بھائی بنداور عزیز و اقربا کو چھوڑ  نا  پڑیگا  پس اے بھائیو یہہ بات سچ ہے کہ کیونکہ تم اپنے رشتہ دارونکی  جماعت سے ضرور  نکالے  جاؤ  گے  اور تمسے سب پرہیز  کرینگے  لیکن اے ہمارے عزیز بائیو  اگر تم  آبحیات پیکر  ہمیشہ کی زندگی  چاہتے  ہو اور اپنی روح کو گناہ سے پاک کرنا چاہتے ہو تو کچھ ہی تمھارے  بھائی بند کہیں اُنکی فکر مطلق نہ کر و بلکہ یہہ خیال کرو کہ  بھائی بند جو کچھ کہیں سو کہیں مگر ہم اپنے  تئیں موت کے ڈنگ  سے بچاوینگے تم اے بھوئیو خوب جانتے  ہو کہ تم کیسا ہی جھوٹھ بولو  یا گالی  دو یا چوری یا  رنڈی  بازی یا اور کسی طرح کے برے کام کرو تو کوئی تمکو  برادری سے  نکال نہ دیگا کیونکہ سب طر ح کے بدمعاش لوگ تمہاری زات پات میں رہ سکتے ہیں  لیکن تم  جو اپنی حیات ابدی کے لئے جھوٹھ  اور برائی چھوڑنا  چاہو تو لوگ  تمکو برادری  سے نکال  دینگے اِس بات کو غور کر کے یہہ کہتے ہیں کہ جو کوئی  خدا  وند  عیسیٰ  مسیح کے  دین میں آنیکے سبب زات برادری سے الگ کیا  جاوے  سو وہ مبارک ہے کیونکہ خدا کے مقدّس لوگوں میں  گنا  جاویگا اور ایسی زات برادری  پر افسوس ہے۔ اب اسپر بھی غور کرو  کہ کسکی بات قابل  قبولیت ہے۔ خدا کی یا زات برادری کی تو وہی گواہی دیتا ہے کہ خدا کی بات کو مان لینا  چاہئے اب ہم سے کہو کہ عاقبت میں خدا یا زات برادری تمارے کام میں آوینگے کیا تمہارے بھائی بند  مرتے مرتے تمہارے  ساتھ جاوینگے اور اِنصاف  کے وقت میں تمہاری عوض جواب دینگے کبھی نہیں پھر جو تم مسیح کے شاگرد ہو جاؤ اور لوگ تمکو زات  برادری سے نکالدیں اور تم پر لعن طعن  کریں  تو تم جانو کہ یہہ چند روز تکلیف ہے اور مرنیکے بعد خدا تمکو بہشت میں جگہ دیگا  جسکا نام  حیات ابدی  ہے اور وہاں ہمیشہ خوشحال رہو  گے تم بھائی  بندکے خوف سے اپنے ایمان کو چھپاؤ  گے تو خدا تم سے  روز  عدالت میں فرمادیگا  کہ کیوں تمنے میری بات  کو نہ مانا اور اپنے بائی بند کی باتونکو  جو میرے  حکم  کے برخلاف  تھیں مانا اِسلئے تمکو بہشت کے لایق نہ جانکے  جہنم مین ڈالیگا جسکا نام ہمیشہ کی موت ہے ور وہاں ہمیشہ دکھ اور تکلیف  ہیں رہو گے اب اے ہمارے پیارے بھائیو  ہم تمہاری منّت  کرتے ہیں کہ جلدی آؤ اور آبحیات  پیو  اور خداوند  مسیح کو سچےّ دل  سے قبول  کرو جیسا کہ خداوند مسیح نے یوحنا ۶ باب ۳۵ آیت میں فرمایا ہے کہ زندگی کی روٹی  میں ہوں جو مجھ  پاس آتا ہے ہر گز بھوکھا نہ ہوگا اور جو مجھ  پر ایمان لاتا ہے کبھی پیاسا نہ ہوگا اب اے بھائیو اِس بات پر غور کر کے خواب غفلت  سے جاگو  ابھی خدا کی رحمت  کا دروازہ کھلا ہے اور اگر اب تم  اُسکی رحمت کو ٹالدوگے تو آخر کو تمہارے اوپر  غضب نازل ہوگا پس اے پیارو تم اپنی جان بچانے کے لئے جلدی کرو اور خداوند مسیح کے شاگرد ہو جاؤ تاکہ اُسکے پاک خون کے زریعہ سے نہیں ہمیشہ کی زندگی حاصل ہو۔ فقط۔

الراقم ۔ غلام جیلانی عیسائی طالب العلم مدرسہ  علم الہیٰ مہارنپور