قرآن میں بیوی کو مارنیکا  حکم


According to the Qur’an
A Husband may strike his wife

(an-Nisa' 4:34 & Saad 38:44)


Published in Nur-i-Afshan Feburary 8, 1895
By Fatamil

سورۃ ص کی ۴۳ آیت میں لکھا ہے۔ کہ خدا نے ایوب کو حکم دیا۔ کہ وَخُذْ بِيَدِكَ ضِغْثًا فَاضْرِب بِّهِ وَلَا تَحْنَثْ ۔یعنے جھاڑو اپنے ہاتھ میں لے اُور اُس سے اپنی بیوی کو مارا اور حانث یعنے قسم توڑنے والا نہو یہ جھاڑو سے مارنیکی سزا زوجہ ایوب کو خدا نے اُس کے شوہر کےہاتھ سے جس قصور پر دلوائی اُس کا زکر تفسیر حسینی میں یوں لکھا ہے۔ کہ ’’حضرت ایوب کے زمانۂ مرض میں اُن کی بی بی جس کا نام رحیمہ تھا کسی کا م کو گئی تھی۔ وہاں اُس کو دیر ہو گئی ۔ تو حضرت ایوب نے قسم کھائی۔ کہ اُس کو سو لکڑیاں ماروں گا جب اُنہیں صحت ہوئی۔ اور پھر جوانی اور تندرستی کی حالت پر آئے۔ تو چاہاکہ اپنی قسم پوری کریں۔ اس لئے یہ حکم ہوا۔ اب اِس میں یہ امور قابل غور ہیں۔ کہ ایسا زکر صحیفہ ایوب میں ہر گز کہیں نہیں ہے معلوم نہیں محمد صاحب کو یہ انوکھی روایت کس الہام سے پہنچی۔ پھر زوجہ اّیوب کا ایسا بڑا قصور نہ تھا۔ کہ ایوب جیسا صابر شوہر اپنی بیوی کو اتنے خفیف تصور پر سو لکڑیاں مارنے کی قسم کھائی۔ تیسرے یہ۔ کہ کیوں خدا نے ایوب کو بھی اپنی قسم اِسی طرح اُتار ڈالنے کا حکم دیا۔ جیسا کہ محمد صاحب کو ماریہ قبطی کے معاملہ میں دیا گیا بلکہ قسم پوری کرنے کو سو جھاڑوؤں سے مارنے کا حکم دیا؟ کیا یہ سزا علاوہ بیعزتی کے کچھ کم نقصان رسان تھی؟ ہر گز نہیں بلکہ سو جھاڑوؤں کے مارے تو عورت کا کیا۔ مرد کا بھیجا پلپلا ہو جائے۔ وہ لوگ جو قرآنی تعلیمات ِاخلاقی کی تعریف کرتے ہیں زرا اِن باتوں پر غور کریں۔

اب دیکھئے کہ انجیل مقدّس میں اپنی جوروؤں کی نسبت شوہروں کو کیا حکم  دیا گیا ہے۔  افسیوں کے ۵: ۲۵ میں لکھا ہے۔ کہ ’’اے مردو اپنی جوروؤں  کو پیار کرو ۔ جیسا مسیح نے بھی کلیسیا  کو پیار کیا۔  اور اپنے تئیں اُس کے بدلے دیا‘‘۔ پھر اسی باب کی ۲۸ اور ۲۹ آیات میں ہیں۔ کہ یوں ہی مردوں پر لازم ہے۔ کہ اپنی جوروؤں کوایسا پیار کریں۔ جیسا اپنے بدن کو۔ جو اپنی جورو کو پیار کرتا ہے۔  سو آپ کو پیار کرتا ہے۔ کیونکہ کسی نے اپنے جسم سے کبھی دشمنی نہیں کی۔بلکہ وہ اُسے پالتا اور پولتا ہے۔ جیسا خداوند بھی کلیسیا کو‘‘۔ پھر قلسیوں کے ۳ باب ۱۹ آیت میں لکھا ہے۔ کہ ’’اے مردو اپنی جوروؤں کو پیار کرو۔ اور اُن سے کڑوے نہو۔‘‘ پہلے پطرس کے ۳ باب ۱۷ آیت میں حکم ہے۔ کہ ’’اے شوہرو تم دانائی سے اُن کے ساتھ رہو۔ اور عورت کو نازک پیدایش سمجھ کر عزت دو‘‘۔ پس یہ صاف ظاہر ہے۔ کہ ایوب کو حکم دینے والے قرآنی خدا میں۔ کہ’’اپنی جورو  کو جھاڑو لے کر مار‘‘۔ اور کتب مقدسہ کو الہام سے لکھوانے والے  خدا میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

فتامل