Alabaster Mosque in Cairo

قول محمدی کی بطالت

وعظ انجیل

False view of Muhammad

Published in Nur-i-Afshan September 17, 1897

ہر انسان اپنے خیال کے موافق جو چاہتا اپنی زبان سے کہا کرتا ہے۔ مگر انجام  وہی ہوتا جو مرضی الہی اور اُسکے کلام پاک کے موافق ہو۔ حضرت کی تعلیم موافق جو اُنکے قرآن میں مندرج ہے۔  بیچاری عورتوں  کی حالت مردوں کی نسبت  جس قدر پست و زلیل ٹھہرائی گئی وہ بخوبی ظاہر ہے۔  کہ جس میں وہ مردوں  کی نسبت نصف اور اُن کی  کھّیان قرار دی گئیں۔ علاوہ ازیں اُن کی عقل و تمیز کی یہ خو بی ظاہر کی گئی کہ وہ کسی  اعلیٰ درجہ کام کے لائق مطلق نہیں ہیں۔ کہ اگر کسی قوم پر عورت حاکم ہو جاوے تو وہ قوم ہر گز  فلاح بھی نہیں پا سکتی۔ چنانچہ مظاہر حق کی جلد سوم کے صفحہ ۳۱۷  پر ابھی بکرہ سے ایک روائت مرقوم ہے کہ "  کہا جب پہنچی پیغمبر خدا ﷺ کو یہ خبر  کہ  فارسیوں نے بادشاہ کیا اپنے اُوپر کسریٰ  کی بیٹی کو۔  فرمایا  ہر گز فلاح پاویگی وہ قوم کہ والی و حاکم  کیا اپنے کام  کا یعنے اپنے ملک کے کام کا عورت کو"

یوں تو حضرت کی کل تعلیم  اور اُنکے اقوال کی جو کچھ صداقت ہے وہ کلام خدا انجیل  مقدس کے مقابلہ سے صریح ظاہر ہے۔ جسکو ہر منصف مزاج  خود معلوم کر سکتا ہے۔  مگر حضرت کے اِس قول کی بطالت میں  تواریخی دیگر حوالوں  کو قطع نظر کر کے ڈرف ساٹھ ( ۶۰) سالہ جشن ملکہ معظمہ قیصر ہنددام اقبالہ کی خوشی کے واقعہ کو پیش  کرنا نہایت عمدہ  اور صریح ثبوت ہے کہ جس کے لئے خوشی اور خدا کے  حضور شکر گزاری اجکل تمام دنیا پر یعنے انگلستاںؔ ، ہندوستان، آسڑیلیا ۔ اور دیگر ممالک کے بعض  حصوّں اور بحری جزیروں میں جوہماری ملکہ معظمہ قیصر ہند کے عہد سلطنت میں ہیں منائی اور کی گئی کہ جس کی یادگار زمانہ  کے آخر تک تواریخ  میں موجود  رہیگی۔ جو نہ صرف اِس لئے منائی  گئی کہ خدا نے اُس  کو اپنی برکتوں سے مالا مال کیا۔ بلکہ خاصکر  اِس لئے بھی کہ اُس کے عہد سلطنت  میں جو جو فوائد و آرام  نہ صرف اس کی قوم کو بلکہ اُس کی کل رعایا کو حاصل  ہوئے وہ  نہ صرف انگلستان کے۔ بلکہ خصوصاً ہندوستان کے لئے زیادہ تر شکر گزاری  کے باعث ہیں کیونکہ اِس ملک ہند کی سابق حکومتوں کے زمانہ کی حالت جو اِس سلطنت سے پہلے تھی وہ ابھی تک اکثروں پر بخوبی روشن ہے۔ 

پس ملکہ  معظمہ قیصر ہند وکٹوریہ کے عہد سلطنت کو اس قدر دراز اور ایسی برکتوں اور  خوبیوں کا باعث کس چیز نے کیا۔ ظاہر ہے کہ خدا کا خوف ( امثال ۱: ۷)  اور اُس کے پاک کلام کی فرمانبرداری اِن  سب برکتوں اور خوبیوں  کی اصلی بنیاد ہے۔  ( متی ۶:  ۳۲) کیونکہ ہر انسان  مرد ہو یا عورت جو اُس کے کوف اور اُس کے کلام پر عمل کرنے والا ہے۔ وہ عادل خدا تعالیٰ بھی اپنی کے موافق اس کو اپنی آسمانیاور زمینی تمام برکتوں سے ضرور مالا مال کریگا اور کسی انسان کا ہر گز مقدور نہیں کہ اُس کی برکت اُس سے چھین سکے۔